پاکستانی بھارت سے پہلے یوم آزادی کیوں مناتے ہیں؟

پاکستانی بھارت سے پہلے یوم آزادی کیوں مناتے ہیں؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: پاکستان کو آزاد ہوئے 73 سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔ ہم اپنی یوم آزادی کی تقریبات ہر سال 14 اگست کو اور ہمارے ساتھ آزاد ہونے والا ہمسایہ ملک بھارت اپنی یہی تقریبات 15 اگست کو مناتا ہے اور ہر سال یہ سوال اٹھتا ہے کہ دو ملک جو ایک ساتھ آزاد ہوئے ہوں، ان کے یوم آزادی میں ایک دن کا فرق کیسے آ گیا؟ بزرگ ہمیں بتاتے ہیں کہ پاکستان رمضان کی 27ویں شب کو آزاد ہوا اور یہ کہ جس دن پاکستان آزاد ہوا اس دن جمعتہ الوداع کا مبارک دن تھا۔ پھر ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اس دن 14 اگست 1947 کی تاریخ تھی اور ہم اپنے ساتھ آزاد ہونے والے ملک سے 'ایک دن بڑے' ہیں۔

 حکومت برطانیہ نے یہ اعلان تو کر دیا کہ پاکستان اور انڈیا دونوں ایک ہی وقت، یعنی 15 اگست 1947 کو صفر ساعت پر آزاد ہوں گے مگر مسئلہ یہ ہوا کہ لارڈ مائونٹ بیٹن کو 14 اور 15 اگست 1947 کی درمیانی شب نئی دہلی میں انڈیا کی آزادی کا اعلان کرنا تھا۔ منتخب حکومت کو اقتدار منتقل کرنا تھا اور خود آزاد انڈیا کے پہلے گورنر جنرل کا عہدہ سنبھالنا تھا۔مسئلے کا حل یہ نکالا گیا کہ لارڈ مائونٹ بیٹن 13 اگست 1947 کو کراچی تشریف لائیں اور 14 اگست 1947 کی صبح پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انتقال اقتدار کی کارروائی مکمل کریں اور یہ اعلان کریں کہ اس رات یعنی 14 اور 15 اگست 1947 کی درمیانی شب پاکستان ایک آزاد مملکت بن جائے گا۔

  13 اگست 1947 کو لارڈ مائو نٹ بیٹن کراچی تشریف لے آئے اور اسی رات کراچی کے گورنر جنرل ہاﺅس میں ان کے اعزاز میں ایک عشائیہ دیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے قائد اعظم  محمد علی جناح نے فرمایاکہ'میں ملک معظم کی صحت کا جام تجویز کرتے ہوئے بے حد مسرت محسوس کرتا ہوں۔ یہ ایک نہایت اہم اور منفرد موقع ہے۔ آج انڈیا کے لوگوں کو مکمل اقتدار منتقل ہونے والا ہے اور 15 اگست 1947 کے مقررہ دن دو آزاد اور خود مختار مملکتیں پاکستان اور انڈیا معرض وجود میں آجائیں گی۔ ملک معظم کی حکومت کے اس فیصلے سے وہ اعلیٰ و ارفع نصب العین حاصل ہو جائے گا جو دولت مشترکہ کے قیام کا واحد مقصد قرار دیا گیا تھا۔

'

اگلے روز، جمعرات 14 اگست 1947، مطابق 26 رمضان المبارک 1366 ہجری کی صبح 9 بجے کراچی کی موجودہ سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس شروع ہوا۔سب سے پہلے

لارڈ مائو نٹ بیٹن نے شاہِ برطانیہ کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں جناح کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھاکہ برطانوی دولت مشترکہ کی اقوام کی صف میں شامل ہونے والی نئی ریاست کے قیام کے عظیم موقع پر میں آپ کو دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے جس طرح آزادی حاصل کی ہے وہ ساری دنیا کے حریت پسند عوام کے لیے ایک مثال ہے۔ میں توقع رکھتا ہوں کہ برطانوی دولت مشترکہ کے تمام ارکان جمہوری اصولوں کو سربلند رکھنے میں آپ کا ساتھ دیں گے۔اس پیغام کے بعد لارڈ ما ئو نٹ بیٹن نے الوداعی تقریر کی۔

  لارڈ مائونٹ بیٹن کے بعد  قائد اعظم  نے اپنی تقریر کا آغاز کیا۔ انھوں نے سب سے پہلے شاہ انگلینڈ اور وائسرائے کا شکریہ ادا کیا اور انھیں یقین دلایا کہ ہمارا ہمسایوں سے بہتر اور دوستانہ تعلقات کا جذبہ کبھی کم نہ ہوگا اور ہم ساری دنیا کے دوست رہیں گے۔اسمبلی کی کارروائی اور اعلان آزادی کے بعد محمد علی جناح، لارڈ مائونٹ بیٹن کے ہمراہ شاہی بگھی میں گورنر جنرل ہائوس واپس ہوئے۔ دوپہر دو بجے لارڈ ما ئو نٹ بیٹن نئی دہلی روانہ ہوگئے جہاں اسی رات 12 بجے انڈیا کی آزادی کے اعلان کے ساتھ انھیں اس ملک کے گورنر جنرل کا منصب سنبھالنا تھا۔

  لارڈ مائونٹ بیٹن کے اعلانِ آزادی کے مطابق 14 اور 15 اگست 1947 کی درمیانی شب رات 12 بجے دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور خود مختار اور دنیائے اسلام کی سب سے بڑی مملکت کا اضافہ ہوا۔ جس کا نام پاکستان تھا۔عین اسی وقت لاہور، پشاور اور ڈھاکہ کے پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس سے پاکستان کی آزادی کا اعلان ہوا۔ اس سے قبل 14 اور 15 اگست 1947 کی درمیانی رات لاہور، پشاور اور ڈھاکہ اسٹیشنز سے رات 11 بجے آل انڈیا ریڈیو سروس نے اپنا آخری اعلان نشر کیا تھا۔اسی بنا پر ہم 14اگست کے دن اپنا یومِ اازادی مناتے ہیں۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer