شہر بھر سے (عرفان ملک /عابدچودھری) مظاہرین کیساتھ تصادم کے دوران 2 کانسٹیبل شہید، 112 اہلکار زخمی ہوگئے، زخمیوں کو طبی امداد کیلئے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا، مظاہرین کیخلاف 20 مقدمات درج کرلیے گئے۔
پیر کی رات سے مظاہرین اور پولیس کے درمیان شہر کے مختلف علاقوں میں تصادم کا سلسلہ جاری ہے، پولیس کے مطابق مظاہرین سے تصادم کے سلسلے میں ابتک پانچ اہلکار گولیاں لگنے،107اہلکار پتھرائو اور تشدد سے شدید زخمی ہوئے جبکہ 2 کانسٹیبل شہید ہوگئے، زخمیوں کو شیخ زید ہسپتال، سروسز ہسپتال اور میو ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں میں طبی امداد دی گئی۔
پولیس کے مطابق زخمی ہونیوالوں میں 2 ایس ڈی پی اوز، 5 انسپکٹرز ، 6 سب انسپکٹرز، 6 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز، 12 ہیڈ کانسٹیبلز اور 66 کانسٹیبلز شامل ہیں,جبکہ مظاہرین کے تشدد سے کانسٹیبل محمد افضل اور کانسٹیبل علی عمران شہید ہوگئے۔
پولیس نے مظاہرین کے ساتھ ہونے والے تصادم پر مقدمات کا سلسلہ بھی جاری کر رکھا ہے، جس کے مطابق اب تک درج ہونے والے مقدمات میں کار سرکار میں مداخلت، روڈ بلاک، اقدام قتل سمیت ملک کے ساتھ غداری اور دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہیں۔ جبکہ املاک کو نقصان پہنچانے اور سرکاری گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی دفعات بھی مقدمات کا حصہ ہیں، پولیس نے 117 مظاہرین کو شہر کے مختلف علاقوں سے حراست میں لے لیا۔
ایس ایس پی ایڈمن لاہور وقار شعیب قریشی نے سروسز ہسپتال اور میو ہسپتال کا دورہ کیا اور مظاہرین کے تشدد سے زخمی ہونیوالے پولیس اہلکاروں کی عیادت کی۔
مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے نتیجے میں شہید ہونیوالے پولیس کانسٹیبل محمد افضل کی نماز جنازہ شاہدرہ میں ان کی رہائش گاہ پر ادا کر دی گئی،نماز جنازہ میں مرحوم کے بیٹوں،رشتہ داروں اور دوست احباب نے شرکت کی، نمازجنازہ کے بعد مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔اس موقع پر سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز کی جانب سے گلدستے پہنچائے گئے،نماز جنازہ کے بعد مرحوم کی میت کو تدفین کیلئےانکے آبائی گاؤں شکر گڑھ روانہ کردیا گیا۔
تحریک لیبک پاکستان کے کارکنوں کے تشدد سے شہید ہونے والے لاہور پولیس کے کانسٹیبل محمد افضل کو سرکاری اعزاز کے ساتھ مرحوم کے آبائی گاؤں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔