سٹی 42: پولیس اور پراسیکیویشن کی ناقص کارکردگی ,لاہور ہائیکورٹ نے دوہرہ قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت اور عمر قید پانےوالےقیدی کو بری کردیا,عدالت نے عدم ثبوت پر عمر قید اور سزائے موت کے قیدی کو قتل کے مقدمہ کے 12 سال بعد بری کیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے دورکنی بینچ نے ٹرائل کورٹ کا ملزم محمد رمضان کو سزائے موت اور عمر قید دینے کا حکم کالعدم قرار دے دیا ,,ملزم پر قصور کے علاقے میں ابوالحسن اور سکندر بشیر کو ہمراہی ملزمان کے ساتھ ملکر قتل کرنے کا الزام تھا,,جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چودھری پر مشتمل بینچ نےقیدی محمد عمران کی اپیل پر سماعت کی، سزائے موت کے قیدی محمد رمضان کی جانب سے خاتون ایڈووکیٹ خالدہ پروین پیش ہوئیں ۔
۔۔بریت اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ قصور پولیس نے 2009 میں دو افراد کے قتل کے جرم میں محمد رمضان سمیت دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ٹرائل کورٹ نے اس مقدمہ میں شریک ملزمان کو بری جبکہ ملزم کو سزائے موت سنائی۔ملزم محمد رمضان قتل کے مقدمہ میں کئی سال اشتہاری رہا۔2015 میں گرفتار ہوا۔ٹرائل کورٹ نے اس مقدمہ میں ملوث ناصر کو بری کردیاجبکہ محمد رمضان کو سزائے موت سنادی۔گواہوں کے بیانات میں تضاد ہے۔انکی موقع پر موجودگی ثابت نہیں ہوتی ، بریت اپیل میں استدعا کی گئی کہ عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے ملزم کو عمر قید اور سزائے موت دینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے ملزم محمد رمضان کی بریت اپیل کی مخالفت کی گئی۔