(علی ساہی)خادم اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دور کے منصوبوں پر مثبت نتائج آنے لگے ۔خادم اعلیٰ کے دور میں بننے والا قائداعظم سولر پاور لمیٹڈ کا منافع 8 ارب 24 کروڑ روپے کو پہنچ گیا ۔
تفصیلات کے مطابق قائداعظم سولر پاور منصوبہ سابق دور ِحکومت میں لگایا گیا تھا، لیکن موجودہ دورِ حکومت میں منصوبےکا منافع بڑھ گیا ہے۔محکمہ توانائی کے نئے اعدادوشمار کے مطابق قائداعظم سولر پاور کا منافع 8 ارب روپے سے زائد ہے۔خادم اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نےمنصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔پچھلے مالی سال میں قائداعظم سولر پاور کا منافع کا دو ارب روپے سے زائد رہا جبکہ مالی سال دوہزار 18-19 میں منصوبے کا منافع 1 ارب 78 کروڑ روپے تھا۔
مالی سال دوہزار سترہ اور اٹھارہ میں منصوبے کا منافع ایک ارب تیرہ کروڑ تھا۔لیکن موجودہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان بہتر حکمت عملی اور پالیسی کے ساتھ ساتھ بچت سے اس منصوبے سے منافع لیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ بزدار سرکار کا ترجیحی منصوبہ فردوس مارکیٹ انڈر پاس ایل ڈی اے خزانے پر بھاری پڑگیا، ایل ڈی اے خزانے میں 35 کروڑ رہ گئے، ایل ڈی اے نے چھ اکتوبر کو اراضی کی نیلامی سے آمدن پرانحصار شروع کردیا ۔بزدار سرکار کی خواہش پرایل ڈی اے نےاون سورس 1 ارب 72 کروڑ انڈر پاس کےلیےمختص کیےتھے۔
ایل ڈی اے خزانے میں تنخواہیں اوراخراجات کی مد میں 35 کروڑ رہ گئے، فردوس مارکیٹ کے لئے خطیر رقم ایل ڈی اے خزانےپربھاری پڑ گئی،فنانس ذرائع کےمطابق ایل ڈی اے افسران وملازمین کی ماہانہ تنخواہ 12 کروڑ سے زائد ہے۔
بل، بجلی،ادویات اور پٹرول ڈیزل پر بھی دس کروڑ سے زائد ماہانہ اخراجات ہیں، ایل ڈی اے افسران کے شاہانہ دفاتر،الاونسز اور گاڑیوں کے اخراجات کا بوجھ بھی خزانے پر ہے، ایل ڈی اے کمرشل پالیسی کو فعال نہ کرنے سے خزانے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا،ایل ڈی اے کا ایرینا پراجیکٹ ریونیو دینےکی بجائے خزانے پر بوجھ بن گیا۔