ویب ڈیسک:رضوان کا علاج کرنے والے ڈاکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ جب محمد رضوان کو اسپتال لایا گیا تو ان کی حالت دیکھ کر لگا کہ کہیں یہ ہارٹ اٹیک نہ ہو۔
ڈاکٹر سہیر زین العابدین نے بتایا کہ رضوان کے سینے میں شدید درد تھا، جسے طبی زبان میں ٹین آؤٹ آف ٹین کا اسکور کہتے ہیں، گلے میں انفیکشن کی وجہ سے ان کی سانس اور کھانے کی نالیاں سکڑ گئی تھیں، اس دوران محمد رضوان نے مثبت رسپانس دیا جس کی بدولت ان کی حالت میں بتدریج بہتری آتی گئی۔
ڈاکٹر سہیر زین العابدیننے مزید بتایا کہ رضوان کی سب سے بڑی خوبی ان کا بلند حوصلہ ہے، بس یہی کہتے رہے کہ انھیں ٹیم کے پاس واپس جانا اور میچ کھیلنا ہے، عام طور پر اس طرح کی حالت میں مریض کو ٹھیک ہونے میں پانچ سے سات روز لگتے ہیں لیکن رضوان کی حالت میں غیرمعمولی طور پر بہت جلدی بہتری آئی، اس کی وجہ محمد رضوان کی قوت ارادی اور دین سے قربت معلوم ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ دوسرے سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے ڈاکٹر نجیب سومرو نے کپتان بابر اعظم کے ہمراہ ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان سیمی فائنل میچ سے قبل پاکستان کے اوپنر بیٹسمین محمد رضوان کو سینے میں انفیکشن کی وجہ سے دو راتیں ہسپتال کے آئی سی یو میں گزاریں اور اس کے بعد وہ ریکور ہو کر میچ کے لیے فٹ قرار پایا،اس سے رضوان کے عزم ، حوصلے اور ملک کے لیے کھیلنے کے جذبے کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔