مظہر عباس: حکومت نے لاک ڈاون میں نرمی کی لیکن کچھ اصول بھی وضع کردیئے ، عوام ان اصولوں پر عمل کرکےدوسروں اور خودکو کورونا وائرس سے بچا سکتے ہیں۔
عوام کی سہولت کے پیش نظر ٹریفک کو کھولا جارہا ہے۔اس سہولت کا استعمال انتہائی ضرورت پڑنے پر کیا جائے۔مسافرگاڑی میں سوار ہونے سے پہلے ماسک ا ور ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کریں۔کھانستے اور چھینکتے ہوئے ٹشو پیپرکااستعمال کریں،ٹشو نہ ہونے کی صورت میں کہنی یابازو سامنے رکھیں۔سینی ٹائزرکے استعمال کے بغیر آنکھ، ناک اور منہ کو چھونے سے گریز کریں۔
ٹرانسپورٹرزکے لئے ہدایات ہیں کہ سواری بٹھانے سے پہلے اور اُتارنے کے بعد گاڑی کوڈس انفیکٹڈ کریں۔ ایئر کنڈیشنڈ کا استعمال نہیں ہونا چاہئے۔کھڑکیاں کھلی رکھیں،مسافروں کو ساتھ نہ بٹھائیں۔حرارتی سکیننگ کو یقینی بنایا جائے۔ڈرائیوروں کوسفرکے دوران ماسک اور دستانے پہننے چاہئیں۔بس میں ٹشو پیپرز اور سینی ٹائزرکی موجودگی یقینی بنائی جائے۔
گندم کی کٹائی اور احساس پروگرام کیلئے ہدایت ہے کہ ہجوم سے گریز کریں، 6 فٹ کا فاصلہ رکھیں،ہاتھ دھوئیں اور طبی ماسک کا استعمال کریں۔ بخاریا کھانسی ہے تو گھر میں ہی رہیں۔داخلی اور خارجی راستوں پر سینی ٹائزر لگائیں۔ ایک وقت میں کارکنوں کی تعداد کم رکھیں۔ملازمین کو ماسک اور دستانے فراہم کر یں۔
صنعتی کارکنوں کیلئے پروٹوکول یہ ہے کہ بائیومیٹرک حاضری معطل رکھیں۔ کارکنان و مالکان کے کپڑوں کو جراثیم سے پاک کرنے کےلئے سپرے کریں۔صبح اور شام کارکنوں کی علیحدہ شفٹ رکھیں، شفٹ کے اوقات 8 گھنٹے سے زیادہ نہ ہوں،کھانے سمیت کسی بھی سرگرمی کیلئےدو میٹر کا فاصلہ یقینی بنائیں۔ایسے ورکرز جن میں کورونا کی علامات ظاہر ہوجائیں ان کے لئے قرنطینہ کا انتظام کیا جائے۔
خیال رہے کہ عالمگیر وباء کی یلغار نے تباہی مچا کررکھ دی، پاکستان میں لاک ڈاون کے بعد مریضوں کی تعداد میں اضافہ تیزی کے ساتھ ہورہا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے. ایک دن میں 2255 کیسزرپورٹ، مجموعی تعداد34 ہزار336 ہوگئی۔ 24 گھنٹوں میں کورونا سے مزید 31 ہلاکتیں جس کے بعد مجموعی تعداد737ہوگئی۔ پنجاب میں کرونا کے 13ہزار 225، سندھ میں 12ہزار 610، خیبر پختونخوا میں 5ہزار 21 اور بلوچستان میں 2 ہزار 158 مریض ہوگئے۔