جنید ریاض: ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی لاہورکی نا اہلی کی وجہ سے تعلیم کا مستقبل تاریک ہوگیا، نان سیلری بجٹ کی مد میں جاری 16کروڑ 94 لاکھ روپےکے فنڈز سکولوں کےاکاونٹس میں منتقل نہ ہوسکے،فنڈز کی عدم فراہمی کےباعث سکولوں کے ترقیاتی کام التواء کاشکار ہونےلگے۔
نان سیلری بجٹ کی مد میں لاہور کے1200 سکولوں کو جاری فنڈز منتقل نہ ہو سکے،مذکورہ فنڈز رواں مالی سال کی تیسری قسط کی مد میں جاری کیے گئے ہیں،سکول سربراہان کا کہنا ہےکہ فنڈز ابھی تک نہیں ملے، فوری طور پر فنڈز اکاونٹ میں منتقل کیے جائیں،،دوسری جانب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی لاہور کا کہنا ہے کہ فنڈز کی منتقلی کا عمل جاری ہے،رواں ہفتےمیں فنڈز سکولوں کے اکاونٹ میں منتقل کردیئے جائیں گے۔
دوسری جانب 395 نجی سکولوں کی رجسٹریشن التوا کا شکار ہے۔ ذرائع نے کہا ہے کہ نجی سکول مالکان نے کئی ماہ سے درخواستیں دے رکھی ہیں۔ سکول مالکان کا کہنا ہے کہ اتھارٹی کی جانب سے سے جان بوجھ کر رجسٹریشن نہیں کی جارہی، تمام کاغدات پورے ہیں اس کے باوجود رجسٹریشن نہیں کی جارہی۔
اس سے قبل صوبائی وزیر تعلیم مراد راس نے نئے سکولوں کا آغاز تعلیمی سال 2020ء سے شروع کیے جانے کا دعویٰ کر رکھا تھا، مذکورہ سکولوں میں یکم اپریل سے داخلوں کا آغاز کیا جانا تھا اور کرایہ کی عمارتیں تلاش نہ کرنے کے باعث منصوبہ التواء کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
یاد رہے جلو، بند روڈ، کینٹ ، بابوصابو، واہگہ ہنجر وال ،آمنہ پارک ، احباب کالونی کے علاقوں میں 100سکول قائم کیے جانے ہیں۔ دوسری جانب ایجوکیشن اتھارٹی لاہور کا کہنا ہے کہ سکولوں کا قیام وقت پر کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ کرایہ کی عمارتوں میں سکول کھولنے کے حوالے سے مکمل رپورٹ مرتب کی جارہی ہے جسے صوبائی وزیر تعلیم کو جلد پیش کریں گے۔