( ملک اشرف ) لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ جس کے مطابق ملزم نے اپنے خلاف الزامات پر چیئرمین نیب کی رائے کی دستاویزات مانگی تھیں، ملزم نے گرفتاری کی وجوہات کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی۔ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے خط کی بھی نقل فراہمی کی استدعا بھی کی۔ تحریری فیصلہ کے مطابق نیب کے وکیل نے ایف ایم یو کے خط کو استحقاقی خط قرار دیا تھا، حمزہ شہباز اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی دستاویزات کی عدم فراہمی کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔
ملزم حمزہ شہباز کو گرفتاری کی وجوہات سمیت تمام دستاویزات فراہم کی جا چکی ہیں، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کا خط خفیہ نوعیت کا ہے، ایف ایم یو کے خط میں ملزم حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں مشکوک ترسیلات کی شکایت کی گئی۔ تحریری فیصلہ کے مطابق اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت دستاویزات ملزم کو نہیں دی جا سکتیں، ملزم حمزہ شہباز آئینی درخواست کے ذریعے عبوری ضمانت پر رہائی کی استدعا کر رہے تھے۔
حمزہ شہباز کے وکلاء نے تھوڑی دیر دلائل دینے کے بعد ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں۔ تحریری فیصلہ کے مطابق حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی جاتی ہیں۔