ملک محمد اشرف :محکمہ واسا کےورک چارج ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ میں واسا ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنےکےخلاف درخواست پرسماعت،عدالت نےڈی جی ایل ڈی اے سمیت دیگرفریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
جسٹس عائشہ اے ملک نےمحمد معین سمیت دیگرکی درخواست پر سماعت کی،درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ یکم جنوری دو ہزار انیس میں محکمہ واسا میں ورک چارج ملازمین کی حیثیت سےبھرتی ہوئے،محکمہ میں ایمانداری سےڈیوٹی کرتے رہے،کارکردگی کے پیش نظر کنٹریکٹ میں توسیع ہوتی رہی،،کافی عرصے سے کنٹریکٹ ملازمین کی حیثیت سے کام کررہےہیں،حکومتی ہالیسی کے مطابق مستقل نہیں کیا گیا،ذمہ دار افسروں کو درخواستیں دیں،گزشتہ آٹھ ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی بھی نہیں کی جارہی ہے،درخواست گزارنےاستدعا کی کہ عدالت درخواست گزاروں کومستقل کرنےاور انکی سابقہ تنخواہوں کی ادائیگی کا حکم دے،عدالتی فیصلے تک درخواست گزاروں کو برطرف نہ کرنے کا حکم بھی دیا جائے-
دوسرے کیس میں ٹیکسٹ بک اینڈ کریکلم بورڈ میں ڈپٹی ڈائریکٹرزکی آسامیاں تخلیق کرنےکا اقدام لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے،عدالت نے پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نےٹیکسٹ بک اینڈ کریکلم بورڈ کےاسسٹنٹ سیکرٹری فیض رسول کی درخواست پرسماعت کی،درخواست گزارکی جانب سےانوار حسین ایڈووکیٹ نےموقف اختیارکیا کہ درخواستگزارٹیکسٹ بک اینڈ کریکلم بورڈ میں گریڈ17میں اسسٹنٹ سیکرٹری تعینات ہے، 2015 میں انتظامی حکم کےتحت گریڈ اٹھارہ میں ڈپٹی ڈائریکٹرزکی آسامیاں تخلیق کی گیئں،ٹیکسٹ بک اینڈ کریکلم بورڈمیں ڈپٹی ڈائریکٹرز کی آسامیاں بورڈ کے سروس اسٹرکچرکےخلاف ہیں،درخواست گزارنے استدعا کی کہ عدالت ٹیکسٹ بک اینڈ کریکلم بورڈ میں ڈپٹی ڈائریکٹرز کی اسامیاں تخلیق کرنےکا اقدام کالعدم قرار دے،عدالت نے درخواست گزاروکیل کا موقف سننے کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔