شہر قائد کی سیاست میں بڑی تبدیلی سامنے آگئی

 شہر قائد کی سیاست میں بڑی تبدیلی سامنے آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) شہر قائد کی سیاست میں ایک بار پھر بڑی تبدیلی سامنے آ گئی،  ایم کیو ایم کے تمام دھڑے متحد ہو گئے۔

کراچی کے بلدیاتی انتخابات سے قبل ایم کیو ایم کے دھڑے متحد ہوگئے، چیئرمین پاک سرزمین پارٹی ( پی ایس پی) مصطفیٰ کمال وفد کے ہمراہ بہادر آباد پہنچے۔ جہاں ان  کا زبردست استقبال کیا گیا ۔ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے بہادر آباد پہنچنے والے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں سے ہونے والی زیادتیاں سب کے سامنے ہیں اور 5 سال میں حالات سنگین سے سنگین تر ہوتے گئے، ہر زبان، مسلک اور ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ کراچی میں بستے ہیں لیکن ضرورت اس بات کی ہے سب کے درمیان اتحاد پیدا ہو، کراچی پاکستان کامعاشی حب ہے اور کراچی کو تباہی سے بچانے کی سازش کو روکنے کے لیے اکٹھا ہو کر مقابلہ کرنا ہے، مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار اور انیس قائمخانی کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے مینڈیٹ کو تقسیم اور مایوسی پیدا کرنے والے آج مایوس ہیں اور وقت کی ضرورت ہے کہ ہم سب اکھٹے ہو جائیں۔ ہم نے پاکستان بنایا تھا اور بچانے کی ذمہ داری ہم پر عائد ہے۔ آج ہم سب کی مشترکہ کوششیں اور کاوشیں رنگ لائی ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے اعلان کیا کہ 15 جنوری کو انتخابات نہیں ہونے دیں گے، یہاں جتنے لوگ بھی بیٹھے ہیں وہ پاکستان زندہ باد کے نعرے کے ساتھ ہیں، آج بلدیاتی حلقہ بندیاں ٹھیک کر دیں ہم کل ہی انتخابات لڑیں گے، حلقہ بندیاں ٹھیک کر لیں تو الیکشن لڑیں گے ورنہ ہم لڑیں گے۔

چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آئندہ آنے والوں دنوں میں مورخ آج کے دن کو اہم لکھے گا اور جب ایم کیو ایم چھوڑی تو میں سینیٹر تھا اور 3 سال تک میں نے اور انیس قائم خانی نے کچھ نہیں کہا، میری کسی کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی نہیں تھی، میں مہاجر ہوں اور مہاجر ہونے پر فخر ہے اور جب ہم آئے تو کراچی میں مہاجروں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا، آج کراچی میں لاشیں نہیں گر رہیں کیونکہ شہر میں امن قائم کیا اور آج سوا 500 لاپتہ کارکنان رہا ہو کر گھر پہنچ چکے ہیں۔ ہم شریف کیا ہوئے پورا شہر ہی بدمعاش بن گیا۔

https://i.dawn.com/primary/2023/01/12174212589312c.jpg

انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ آصف زرداری کی جاگیر نہیں ہے اور ہم پی ایس پی سے ایم کیو ایم کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔ آصف زرداری اگر چاہتے ہیں کہ بلاول بھٹو وزیراعظم بنیں تو ضرور بنائیں لیکن سندھ کے شہری علاقوں کی داد رسی کرنا ہو گی، آصف زرداری کراچی کو اپنا مخالف کر کے بلاول بھٹو کو وزیر اعظم نہیں بناسکتے۔ جو کراچی کے حالات ہو گئے ہیں کل کو لوگ ہماری بھی بات نہیں سنیں گے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کراچی اور حیدرآباد میں کوئی نوکری پیدا نہیں کی جبکہ پی ٹی آئی 4 سال اور پیپلز پارٹی 15 سال میں کچھ نہ کر سکی۔ کراچی کی پہلے بھی خدمت کی تھی اب بھی کریں گے اور ہم نے پہلے بھی اس شہر کو بنایا تھا اب دوبارہ بنا کر دکھائیں گے،  18ویں ترمیم صرف وزیر اعلیٰ کے لیے نہیں تھی۔ ہم خالد مقبول صدیقی کی زیرسرپرستی میں کام کریں گے، ہم نے اپنی ذات سے ہٹ کر فیصلے کیے۔

انہوں ںے کہا کہ کل کے دن کا انتظار کریں گے نہیں تو 14 جنوری کو ہم فیصلہ کریں گے اور اگر سندھ حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کیے تو دوسرے راستے بھی ہیں،  آج کا دن ملک کے موجودہ سیاسی صورتحال میں اہمیت کا حامل ہے اور پورے پاکستان کو ایم کیو ایم سے امیدیں ہیں، آج ایک متحد اور منظم ایم کیو ایم قائم کرنے جا رہے ہیں۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمیں موقع دیں کراچی والے 10 ارب ڈالر کما کر دے دیں گے۔ ہمیں تقسیم اور انتشار سے باہر نکلنا ہو گا اور ہمارا عمل بتائے گا کہ ہم کیوں متحد ہوئے؟ ہمیں ماضی کو چھوڑ کر مستقبل کو دیکھنا ہے، ہمیں وفاقی حکومت سے الگ ہونا چاہیئے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے ایم کیو ایم کےمتحد ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ مرضی کی نہیں زبردستی کی شادی کروائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایس پی والے کہتے تھے ایم کیو ایم کے پاس قاتل ہیں، آج یہ سب ایک ہوگئے ہیں، جبری شادیاں صرف کراچی نہیں پورے پاکستان میں کی جارہی ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ پرانی سیاست کرنے والے اس بات کو سمجھ نہیں رہے کہ پاکستان بدل گیا ہے، کان کھول کر سن لیں، حیدرآباد کے عوام کا پیغام ہے کہ غلامی نا منظور۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو اب تک سمجھ نہیں آیا وزیر اعظم کی کرسی پر کس نے اور کیوں بٹھایا؟