ن لیگ کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو ووٹ دیں گے، بلاول بھٹو کا اعلان

ن لیگ کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو ووٹ دیں گے، بلاول بھٹو کا اعلان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : پاکستان پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی میں ن لیگ کی حمایت کا فیصلہ کر لیا۔ 

پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی سی ای سی کا دو روزہ اجلاس آج ختم ہوا، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا،  پاکستان پیپلزپارٹی کا اصولی فیصلہ ہے کہ پاکستان کا ساتھ دینا ہے، پاکستان کومستحکم بنانا ہے۔ پیپلز پارٹی وزارت عظمیٰ کا امیدوار نہیں لائے گی، پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی، کچھ آئینی عہدوں کی ڈیمانڈ کر سکتی ہے۔ ہم تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل بیٹھ کر کمیوں خامیوں کو دور کریں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے پاس وفاقی حکومت کا مینڈیٹ نہیں ہے۔ دو دیگر گروپس کے پاس اس حوالے سے اکثریت آئی ہے۔ اس وقت آزاد اور مسلم لیگ ن کے پاس  قومی اسمبلی میں بڑا نمبر آیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی کے ساتھ کسی بھی طرح کے ڈائیلاگ سے منع کر دیا۔

بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ہم صرف ایک سیاسی بحران نہیں بلکہ ایک معاشی بحران کا سامنا کررہے ہیں، جبکہ ہم اس کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی کا بھی سامنا کررہے ہیں۔ پاکستان ایشو ٹو ایشو معاملات میں ضرور تعاون کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں ملک میں جمہوریت اور سیاسی و معاشی استحکام آئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے دیگر جماعتوں کیساتھ مذاکرات کیلئے کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت سازی کا معاملہ آگے بڑھ سکے، ہم کوشش کریں گے کہ ملک کو اس بحران سے نکالیں اور ایسی سمت میں لے جائیں تاکہ قیاس ختم ہو ۔ 

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حوالے سے ہمارے رہنماؤں بہت سی شکایات سامنے رکھی ہیں، پنجاب کے رہنماؤں کے تحفظات تھے کہ گزشتہ اٹھارہ ماہ میں ہمارے مسائل کو حل نہیں کیا گیا۔ لیول پلیئنگ فیلڈ ، دھاندلی، بے ضابطگیوں کا جہاں تک سوال ہے سی ای سی شکایات وصول کرے گی۔ ہم ان تحفظات کے باوجود ہم عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم کریں گے۔ ہم سیاسی جماعتوں کیساتھ مل کر ان کوتاہیوں کی نشاندھی کرکے آگے بڑھیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ فیصلہ کیا کہ کابینہ کا باقاعدہ حصہ نہیں بنیں گے, پیپلز پارٹی حکومت میں وزارتیں نہیں لے گی، ہم مسائل پر حکومت کا ساتھ دیں گے۔ کلیئر مینڈیٹ نہیں آیا،  ن لیگ اور پیپلز پارٹی اکیلے حکومت نہیں بنا سکتے , اگر دوبارہ الیکشن ہوتے ہیں تو کوئی سیاسی جماعت نتائج قبول نہیں کرے گی۔ پی ٹی آئی آج بھی سیاسی فیصلے نہیں کررہی۔ پاکستان کی عوام پیپلز پارٹی کی طرف دیکھتی ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ آئینی عہدوں پر بات کریں گے، اسکے لیے اپنی پیش کش کریں گے ، میری تجویز ہے آصف علی زرداری ضرور صدر امیدوار کے لیے ہوں ، آصف علی زرداری ایک بار پھر ضرور صدر کا یہ عہدہ سنبھالیں ، ملک جل رہا ہے بجھانے کی صلاحیت صرف آصف علی زرداری میں ہے۔ صدر، چیئرمین سینٹ اور سپیکر کے لیے پیپلر پارٹی اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔ 
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جو بھی مسلم لیگ ن کا کا امیدوار ہوگا اگر وہ پرانی ہی سیاست کرے گا تو بہت مشکل ہوگی۔ تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے، اگر وہی پرانی سیاست ہوگی تو بڑا مشکل ہوگا کہ سیاسی استحکام قائم کریں۔ ہمارا مسلم لیگ ن کے ساتھ مختلف پالیسی سازی پر اختلاف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں صرف اپنے لیے سوچتا تو بہت آسان ہوتا میں چپ کر کے بیٹھ جاتا ، اس وقت حالات کیا ہیں۔ اگر پیپلز پارٹی بلیک میل کرنا چاہتی تو پی ٹی آئی اور ن لیگ سے کہتی آپ یہ کریں۔ 
بلاول بھٹو نے کہا کہ اپنے والد سے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ جو الیکشن میں ہوا اسکا فیصلہ ہونا چاہیے۔ آپ چاہتے ہیں میں انتہا پسندی کی سیاست کروں تو یہ تو میں نہیں کروں گا۔