کیا امریکا میں بوڑھے لوگوں کی کوئی عزت نہیں ؟

City42
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عمران فیاض)ہر انسان قطع نظر اس بات کے وہ مرد ہے یا عورت ہمیشہ جوان نظر آنا چاہتا ہے لیکن بزرگی بھی اپنی جگہ بہت ہی اہمیت کی حامل ہے، ہمارے مشرقی معاشرے میں تو بزرگوں کو بہت زیادہ عزت و احترام دیا جاتا ہے،بزرگ ہونے کے ناطے انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے چونکہ بزرگ افراد جہاندیدہ ہوتے ہیں اس لئے لوگ انہیں ان کی زندگی کے تجربات کے حوالے سے بھی ان کی پذیرائی کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کے تجربات کو مشعل راہ بنا کر نوجوان نسل کچھ سیکھ سکتی ہے یعنی مشرقی معاشرے میں بوڑھے افراد کو ان کا جائز مقام دیا جاتا ہے ،بڑے بڑے فیصلوں میں ان کی رائے کو اہمیت دی جاتی ہے۔
مغربی معاشرے میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے لیکن اگر دور حاضر کی بات کی جائے تو مغربی معاشرے میں موجودہ نسل بڑی عمر کے افراد کو پسند نہیں کرتی خاص طور پر امریکا میں بڑے بوڑھوں کو بہت ہی زیادہ امیتازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے بزرگی کی بنیاد پر انہیں جائز مقام دینا تو کجا الٹا نوجوان نسل بڑے بوڑھوں کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتی ہے اس کی کچھ مثالیں گارڈین نیوز میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں دی گئی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح امریکا میں لوگ بڑھتی ہوئی عمر سے متعلق کی منفی رائے رکھتے ہیں یعنی امریکی میڈیا یا عوام بوڑھے لوگوں کو پسند نہیں کرتے خاص طور پر ایسے لوگ جو 45یاپچاس کے عشرے میں داخل ہو رہے ہوں انہیں پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔
آرٹیکل میں سب سے پہلے میڈونا کی مثال دی گئی ہے جو سبھی جانتے ہیں ایک سلیبریٹی ہیں ،حال ہی میں ہونے والے گریمی ایوارڈ میں میڈونا نے دوبارہ سے اپنی پلاسٹک سرجری کرائی تھی،لوگوں نے ٹویٹر پر میڈونا پر شدید تنقید بھی کی یہاں تک یہ یہ کہنے سے بھی گریز نہیں کیا کہ”وہ سرجری کے بعد مونسٹر لگ رہی ہیں“۔اس کا جواب میڈونا نے یہ دیا کہ لوگ بڑی عمر کی عورت کو دیکھنا پسند نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ انہیں پلاسٹک سرجری کرانا پڑی۔
آرٹیکل میں مصنف نے دوسری مثال بائیڈن کی دی ہے کہ بطور صدر تو انہیں پسند کیا جاتا ہے ان کی پالیسیوں کو سراہا بھی جاتا ہے تاہم جب بات ان کی عمر کی آتی ہے جو کہ 80سال ہے تو امریکی انہیں بڑھتی ہوئی عمر کے باعث پسند نہیں کرتے ،خاص طور پر تب جب بائیڈن بات کرتے ہیں تو ان کے ہونٹ کانپتے ہیں ،بائیڈن کی چا ر سالہ پالیسیوں کو دیکھنے کے بجائے لوگ ان کی عمر کی طرف زیادہ فوکس کرتے ہیں اور نہیں چاہتے وہ آئندہ الیکشن میں دوبارہ منتخب ہوں کیونکہ لوگ سمجھتے ہیں کہ بائیڈن عمر کے اس حصے میں اپنی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے نہیں نبھا سکتے۔
تیسری مثال ان لوگوں کی دی گئی ہے جنہیں جاب کی تلاش ہوتی ہے اب ظاہر ہے کمپنیوں کی ترجیح نوجوان ایمپلائز ہوتے ہیں،اب اگر بات کریں پیکاسو کی تو اس نے 91سال کی عمر میں بہت بڑا کام کیا تھا لیکن لوگ ان کی خدمات کو یکسر فراموش کر کے محض ان کی عمر پر فوکس کرتے ہیں،
یعنی یہ کہنا بجا ہو گا کہ امریکا میں بڑھتی ہوئی عمر کے لوگوں کو بہت زیادہ امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے مردوں کو تو شاید کوئی نرم گوشہ مل جاتا ہے لیکن اگر بات کریں خواتین کی تو بڑی عمر کی خواتین کو لوگ دیکھنا پسند نہیں کرتے اب چاہے وہ سیاستدان ہوں اداکار ہو یا پھر کسی بھی دوسرے شعبے سے منسلک ہوں۔ 
مثال کے طور پر پولینا پورزکووا، جو ابھی بھی 57 سال کی خوبصورت ماڈل ہے، اس نے حال ہی میں ایک فوٹو شوٹ کیا جس پر اس کے مداحوں نے ردعمل دیا اور کہا کہ "اپنے کپڑے پہن لو، دادی … آپ قابل رحم ہیں۔"