(علی ساہی) جرائم پیشہ افراد جان بوجھ کر شناختی کارڈ نہیں بنواتے یا پولیس ریکارڈ کے خوف سے ظاہر ہی نہیں کرتے، آئی جی جیل کی جانب سے سختی کے باوجود ساٹھ فیصد قیدیوں سے شناختی کارڈزحاصل نہ کیے جا سکے۔
جیلوں میں سختی کے باوجود شناختی کارڈ کا اندراج ممکن نہ ہوسکا ہے۔ ماہ جنوری میں جیلوں میں آنیوالے چودہ ہزار دو سوانچاس قیدیوں میں سے8732قیدیوں نے شناختی کارڈ جمع نہیں کرایا جبکہ5517 قیدیوں نے شناختی کارڈ نمبر یا شناختی کارڈ جمع کرایا۔ لاہور کی جیلوں میں سب سے کم قیدیوں نے شناختی کارڈ جمع کرایا ہے۔ ماہ جنوری میں 390قیدیوں نے شناختی کارڈ جمع کرایا جبکہ 4188قیدیوں نے اپنا شناختی کارڈ جمع نہیں کرایا۔
ملتان ریجن میں 534 میں سے 234قیدیوں نے شناختی کارڈ جمع کرایا۔ ڈی جی خان ریجن میں 964 قیدی لائے گئے ،366نے شناختی کارڈ جمع نہیں کرایا۔ سب سے بہتراوسط فیصل آباد میں رہی اور1921قیدیوں میں سے،1264نےشناختی کارڈ جمع کرایا۔ آئی جی جیل خانہ جات نے جیل حکام کو شناختی کارڈ لازمی حاصل کرنے کیلئے احکامات جاری کئے تھے جبکہ آئی جی پنجاب نے قیدیوں کی شناخت یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔ آئی جی کے حکم کے باوجود صرف 60فیصد قیدیوں کی شناخت ممکن ہوئی۔