یہ محض توہین عدالت کا کیس نہیں بلکہ یہ میرا احتساب ہے: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

islamabad high court
کیپشن: islamabad high court
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  ویب ڈیسک : اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ برطانیہ میں اخبار کے ایڈیٹر انچیف کو تین تین ماہ کی سزا ہوئی ہے، یہ عدالت عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کا کیس سن رہی ہے اور عوام کا اعتماد ختم کیا جا رہا ہے۔اس شخص کے بیان حلفی کی خبر آپ نے اخبار میں ایسے ہی چھاپ دی، یہ محض توہین عدالت کا کیس نہیں بلکہ یہ میرا احتساب ہے۔

اسلام آبادہائیکورٹ میں رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم عدالت کے سامنے پیش ہوئے، چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ خبر کی سرخی سے یہ تاثر دیا گیا کہ ججز ہدایات لیتے ہیں،یہ بھی لکھ دیا جاتا کہ وہ جج ان دنوں چھٹی پر تھا، چیف جسٹس نے صحافی کےبولنےپر کہا کہ آپ چھوڑدیں بیانیے کیسے بن رہے ہیں وہ بھی پتہ ہے، آپ نے جواب دے دیا ہم بین الاقوامی پریکٹس کے تحت چلیں گے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں مزید کہا کہ زیرالتواء اپیلوں پر اس طرح خبر نہیں چھاپی جا سکتی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ برطانیہ میں اخبار کے ایڈیٹر انچیف کو تین تین ماہ کی سزا ہوئی ہے، یہ عدالت عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کا کیس سن رہی ہے اور عوام کا اعتماد ختم کیا جا رہا ہے، رانا شمیم کہتے ہیں کہ نوٹری پبلک نے دستاویز لیک کی، رانا شمیم کا جواب برطانیہ میں ریگولیٹر کو بھیج دیں تو نوٹری پبلک کیلئے مسئلہ بن جائے، جب کوئی انصاف کی فراہمی یا لوگوں کے اعتماد کو خراب کرنے کی کوشش کرےگا تو عدالت برداشت نہیں کریگی، کوئی تین سال بعد زندہ ہو کر آ جائے تو اس کے پاس کوئی گراؤنڈ تو ہونی چاہیے،اس شخص کے بیان حلفی کی خبر آپ نے اخبار میں ایسے ہی چھاپ دی، یہ محض توہین عدالت کا کیس نہیں بلکہ یہ میرا احتساب ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ افسوس ناک ہے کہ آج کے دور میں جھوٹ سچ اور سچ جھوٹ بن رہا ہے، ہم صرف بول نہیں سکتے، آپ اس طرح اس ہائیکورٹ پر بداعتمادی نہیں پھیلا سکتے۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ توہین عدالت کے نوٹسز ملنے والے اپنے بیان حلفی جمع کرا دیں،اس دوران رانا شمیم کا حقیقی بیان حلفی بھی آ جائے گا،اس کے بعد فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کی جائے،عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔