پی آئی سی حملہ کیس، ہائیکورٹ کا وکلا پر سخت برہمی کا اظہار

پی آئی سی حملہ کیس، ہائیکورٹ کا وکلا پر سخت برہمی کا اظہار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( ملک اشرف ) لاہور ہائیکورٹ نے پی آئی سی حملے میں گرفتار وکلاء کی رہائی کی درخواستوں پر سی سی پی او لاہور اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وکلاء کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا،عدالت کا زخمی وکلا کا میڈیکل کروانے کے دہشت گردی عدالت کے حکم پر عمل کی ہدایت کی۔

جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاہور ہائیکورٹ بار سمیت دیگر کی درخواستوں پرسماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے اعظم نذیر تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ تمام وکلاء کمیونٹی اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتی ہے، جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا وہ تمام لیسکو کے ملازمین ہیں۔ یقینا اس واقعہ کے بعد سماجی پریشر انتظامیہ پر تھا، ہمارا یہ معزز پیشہ ہے ہم نے اس معاملے کو طول نہیں دینا، ہم سب سے زیادہ دل گرفتہ ہیں، ہم نے حکومت کیساتھ معاملے پر مفاہمت کی اور اس کے بعد ایک ینگ ڈاکٹر کی ویڈیووائرل ہوئی، جس کے بعد یہ وقوعہ پیش آیا، ابھی تک 81 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، گرفتار وکلاء کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، کہرام کیوں نہ برپا ہو معاشرے میں پولیس کو کسی کو تشدد کا اختیار نہیں ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے اظہار ناراضگی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ وکلاء نے ہسپتال پر حملہ کیا، کیا آپ ایک وضاحت دے سکتے ہیں کہ حملہ کیوں کیا گیا، اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہم نے ٹی وی پروگرامز پر مذمت کی ہے، جسٹس علی باقر نجفی نے اعظم نذیر تارڑ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کے پروفیشن میں کالی بھیڑیں ہیں، آپ اس کو وقوعہ کہتے ہیں؟ آپ کو اندازہ نہیں ہم کس دکھ میں ہیں، ہم بڑی مشکل سے اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں، اگر آپ کہتے ہیں تو ابھی اس کیس کو ٹرانسفر کردیتے ہیں، دکھ اس بات کا ہے آپ اس پر وضاحت دے رہے ہیں۔

آعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ جی ہم مذمت کررہے ہیں، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ سرعام تسلیم کریں، کہ آپ نے لاہور بار میں پلاننگ کی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہم وکلاء کیخلاف کارروائی کرنے جا رہے ہیں، جسٹس علی باقر نجفی بولے ہمیں آپ نے کہیں کا نہیں چھوڑا، اس طرح جنگوں میں بھی نہیں ہوتا، جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا ایک ویڈیو بڑی عجیب ہے جس میں کہہ رہا ہے یہ ڈاکٹر کی موت ہے۔

اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ چمڑیاں ادھیڑنے والی پریکٹس درست نہیں ہے، 2009 میں بھی ایسا ہوا تھا، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا اس وقت ایک کازتھا اس کی کوئی وضاحت ہے آپ کے پاس؟ اعظم نذیر تارڑ نے کہا جو ملوث ہیں انکے لائسنس معطل کئے جائیں گے، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا ہم وہ کریں گے، جس کا ہم نے حلف اٹھایا ہوا ہے۔ جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے اور جو انہوں نے کیا وہ جنگل کا قانون ہے۔

عدالتی سماعت کے پیش نظر لاہور ہائیکورٹ میں رینجرز اور پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی جبکہ وکلاء کی بڑی تعداد بھی لاہور ہائیکورٹ میں گرفتار وکلاء کے حق میں نعرے بازی کرتی رہی۔