پولیس میں بھی سیاسی کلچرپروان چڑھنے لگا

Police
کیپشن: Police
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

لوئر مال (علی ساہی، ملک اشرف) پولیس میں بھی سیاسی کلچرپروان چڑھنے لگا، جلد ترقی اور آئندہ اچھی پوسٹنگ کا لالچ، اعلیٰ افسروں نے صوبائی سروس کے 43 ایس پیز میں سے 20 کو پی ایس پی کیڈرمیں شامل ہونے کیلئے رضامند کرلیا، پی ایس پی افسران نے فیڈرل سروس کا حصہ بننے سے انکار کرنے والے صوبائی سروس کے 43 ایس پیز میں سے 20 کورام کرلیا۔

 ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر برانچ سے تمام انکاری افسروں کو کالز کر کے بائیو ڈیٹا لیا گیا، اس قبل متعلقہ برانچ کی جانب سے تحریری طور پر رضا مندی کیلئے مراسلہ بھی بھجوایا گیا تھا، آئی جی آفس سے فون کالز موصول ہونے کے بعد صوبائی سروس کے 21 افسران نے انکار کردیا، 20 نے رضا مندی ظاہر کی، 21 افسروں نے کوئی جواب نہیں دیا، ابتدائی طور پر تمام افسروں نے صوبائی سروس کے تحت بورڈ بناکرترقیاں دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

افسران کا کہنا ہے کہ پی ایس پی کیڈرلینے سے ان کی سنیارٹی متاثر ہوگی، پی ایس پی کیڈر میں شامل ہونے سے انکی اگلے رینک میں ترقی ممکن نہیں ہے۔

علاوہ ازیں ایس پی سی آئی اے عاصم افتخار ،ایس ہی ہیڈ کوارٹر زسید عمران کرامت ، ایس ہی ایڈمن سپیشل برانج آفتاب احمد سمیت چار ایس پیز نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔عدالت نے پنجاب حکومت کو چاروں ایس پیز کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے سے متعلق حتمی فیصلے سے روک دیا۔

جسٹس انوار حسین نے سید عمران کرامت سمیت چار ایس پیز کی درخواست پر دو صفحات کا تحریری عبوری حکم جاری کردیا، عدالت نے قرار دیا کہ ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی اپنی کارروائی جاری رکھ سکتی ہے۔ درخواست گزاروں کے اٹھائے گئے قانونی نکات غور طلب ہیں۔ عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو 15 ستمبر تک جواب جمع کروانے کا بھی حکم دیا۔

درخواست گزار ایس پیز کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ وہ 1993ء میں بطور انسپکٹر بھرتی کے بعد مرحلہ وار ایس پی کے عہدوں پر ترقی دی گئی۔محکمہ پولیس نے درخواست گزاروں کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کیلئے 13 اگست کو اجلاس طلب کیا ۔18 ویں ترمیم کے بعد سروس رولز کے تحت پولیس افسر کا کیڈر تبدیل کرنے سے قبل رضا مندی لازم قرار دی گئی۔

درخواست گزاروں کے کیڈر تبدیل کرنے اور خدمات وفاق کے سپرد کرنے سے سنیارٹی متاثر ہو گی۔ درخواست گزار ایس پیز کی جانب سے استدعا کی گئی کہ درخواست گزاروں کی رضا مندی کے بغیر کیڈر تبدیل کرنے کا اقدام غیرقانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل بیرسٹر حسن خالد رانجھا نے مؤقف اختیار کیا گیاکہ پولیس سمیت دیگر سرکاری ملازمین تقرر وتبادلے کے خلاف براہ راست لاہور ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کرسکتے،سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سرکاری ملازمین صرف پنجاب سروس ٹربیونل سے رجوع کرسکتے ہیں ۔ درخواست ناقابل سماعت ہے اسے خارج کیا جائے۔  

Sughra Afzal

Content Writer