صاف پانی منصوبے میں ایک ارب 80 کروڑ کا گھپلا

صاف پانی منصوبے میں ایک ارب 80 کروڑ کا گھپلا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مال روڈ (ریحان گل) محکمہ بلدیات نے صاف پانی منصوبے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں پکڑ لیں، وفاقی حکومت کے صاف پانی منصوبے میں سرکاری خزانے کوایک ارب 80 کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا۔ 

محکمہ بلدیات نے ٹھیکیدار کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی، وفاقی حکومت نے پنجاب کی تمام یونین کونسلز میں 12 ارب سے زائد کی لاگت سے 3 ہزار 494 واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کا منصوبہ تیار کیا تھا جس کے تحت 5 ٹھیکیدار کمپنیوں کو 15 فیصد کے حساب سے  ایک ارب 80 کروڑ روپے کی ابتدائی ادائیگی کی گئی۔ 

ریکارڈ کے مطابق کے ایس بی پمپ کو27 کروڑ، توصیف انٹرپرائزز کو 69 کروڑ، سعید بھائی کو31 کروڑ، امین برادرز کو 31 کروڑ اور اے اے فلو میٹک انجینئرنگ کو 21کروڑ دئیے گئے، لیکن تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ کمپنیوں نے معاہدے کے مطابق پلانٹس کی تنصیب نہیں کی، متعدد پلانٹس غیر معیاری نکلے اور سرکاری خزانے کو ایک ارب 80 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ 

رپورٹ پر محکمہ بلدیات نے کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا، جس پر کے ایس بی، توصیف انٹرپرائزز اور سعید بھائی نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے وعدے کے مطابق فلٹریشن پلانٹس لگانے کی حامی بھرلی، جبکہ محکمہ بلدیات نے اے اے فلو میٹک سے 21 کروڑ کی ریکوری کر لی ہے لیکن امین برادرز 31 کروڑ روپے واپس کرنے سے گریزاں ہیں۔

دوسری جانب گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کا کہنا ہے کہ آب پاک اتھارٹی میں ابھی تک حکومت کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا گیا، حکومت کی طرف سے جب بھی فنڈز ملیں گے انہیں شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی پر لگائیں گے۔ 

چیئرمین آب پاک اتھارٹی سلیم نواز میلہ نے کہا کہ پہلے مرحلے میں دسمبر تک چار اضلاع میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا کام مکمل کرلیا جائے گا، آئندہ سال جون تک 32 مزید شہروں میں پینے کا صاف پانی فراہم کردیا جائے گا۔

آب پاک اتھارٹی لاہور ڈویژن کے انچارج گوہر اعجاز نے کہا کہ ایک ایک پیسہ پوری ایمانداری سے شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے پر خرچ کیا جائے گا۔

Sughra Afzal

Content Writer