مذہبی عقائد سے متعلق جرائم کی تفتیش کیلئے ہائیکورٹ نے اصول وضع کر دیئے

LHC
کیپشن: LHC
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے مذہبی عقائد سے متعلق جرائم کی تفتیش کیلئے اصول وضع کر دیئے ، فیصلے کے مطابق پولیس آفیسر کو تفتیش کرتے وقت ملزم کی ذہنی حالت کے درست ہونے کا تعین کر لینا چاہیے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے شہری پر میانوالی کے تھانے میں گستاخی کا مقدمہ خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کے 11 صفحات کے تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر قرار دیا گیا ہے اور رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو فیصلے کی روشنی میں اقدامات کیلئے کاپی آئی جی پنجاب کو بھجوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ذہنی حالت پر شک کی صورت میں پولیس کو مجاز فورم سے نفسیاتی تشخیص کرانی چاہیے، یہ اکثر ہوتا ہے کہ گستاخی کے ملزمان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہوتی، ایک شخص ہر رات کئی خواب دیکھ سکتا ہے، جس پر اس کا اختیار نہیں ہوتا، ایک شخص کو اس کے خوابوں کیلئے سزا نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ کے مطابق پاکستان میں قانون ذہنی بیمار افراد کا تحفظ کرتا ہے، ذہنی بیمار افراد کو سزا سے بچانا چاہیے اور ان کا علاج ہونا چاہیے۔ سگمنڈ فرائیڈ کے مطابق خواب خواہشات ہوتی ہیں، جنہیں ہم حقیقی زندگی میں پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کئی بار دماغ بدبخت خواہشات کو دباتا ہے لیکن وہ عجیب طرح خواب میں آ جاتی ہیں، کسی ایسے شخص کا ٹرائل نہیں کیا جا سکتا جو فاترالعقل ہو اور اپنا دفاع نہ کر سکے۔