سٹی 42:لیگی ایم این اے جاوید لطیف کو بغاوت اور ریاست مخالف تقاریر کیس میں چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا، جاوہد لطیف کا کہنا تھا مجھے بتایا جائے میرا گناہ کیا ہے ملکی خرابیوں کی نشاندھی کرنا بغاوت نہیں ہوتا۔
تفصیلات کےمطابق جوڈیشل مجسٹریٹ مجتبی الحسن نے جاوید لطیف کے خلاف بغاوت اور ریاست مخالف تقاریر کیس کی سماعت کی۔ پولیس نے بکتر بند گاڑی میں رکن پارلیمنٹ کو ماڈل ٹاؤن کچہری پیش کیا ۔ پولیس اور پراسیکیوٹر نے کہا جاوید لطیف کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے اور ریاست مخالف بیان سے متعلق تفتیش مکمل ہو چکی ہے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ جاوید لطیف نے عدالت سے بات کرنے کی چاہی اور کہا مجھے بتایا جائے میرا گناہ کیا ہے میں نے بیان دیا کہ ماضی کی غلطیاں دھرائی گئیں تو ملکی سلامتی کو نقصان ہو سکتا ہے ماضی میں پنجاب نے اپنا کردار ادا نہیں کیا اور مشرقی پاکستان کا سانحہ پیش آیا، میاں جاویدلطیف کا کہنا تھا میں نے پہاڑوں پر چڑھ کر ملک سے بغاوت تو نہیں کی جن لوگوں نے بغاوت کی ان اسباب پر غور ہونا چاہے ملکی خرابیوں پر گفتگو کرنی کی اجازت ہونی چاہے ارکان پارلیمنٹ کو غدار بنانے کا سلسلہ بند ہونا چاہے پنجاب نے ماضی میں آواز نہیں اٹھائی اگر پنجاب اپناکردار ادا کرتا تو سانحہ مشرقی پاکستان پیش نہ آتا ،آج پنجاب کوآواز بلند کرنے کی سزا دی جا رہی ہے ،غداری کے مقدمے بنائے جا رہے ہیں
عدالت نے کارروائی مکمل کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجوا دیا، جاوید پیشی کے موقع پر پولیس نے ماڈل ٹاؤن کچہری کو نو گو ایریا بنا رکھا تھا ۔ خاردار تاریں رکھ کر مرکزی دروازوں کو بند کر دیا گیا جبکہ پولیس کی بھاری نفری کچہری کے اندر اور اطراف میں تعینات کی گئی تھی۔ن لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی پیشی کے موقع پر موجود تھی جنہوں نے نعرے بازی کی اور جاوید لطیف پر گل پاشی بھی کی ۔