(علی رامے) پنجاب میں کورونا وائرس کی وبا سے صوبائی خزانے کو مالی خسارے کا سامنا، پنجاب حکومت نے 135 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز روک لیے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے مزید فنڈز کے اجرا پر پابندی کے بعد موجودہ ترقیاتی بجٹ محکمہ خزانہ کو واپس کر دیا گیا ہے، محکمہ خزانہ پنجاب نے پی اینڈ ڈی بورڈ کو135 ارب روپے کے فنڈز کے اجرا سے روک دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا سے مالی بحران بڑھ گیا ہے اور اسی سلسلے میں رواں مالی سال ختم ہونے سے پہلے ترقیاتی بجٹ واپس لے لیا گیا ہے۔ محکمہ خزانہ کے حکام کے مطابق صوبائی خزانے میں شارٹ فال کے بعد فنڈز دیگر اخراجات پر استعمال ہوں گے۔
علاوہ ازیں پنجاب حکومت نے مالی بحران کے باعث سرکاری محکموں کے ترقیاتی بجٹ کے بعد غیر ترقیاتی بجٹ پر بھی کٹ لگا دیا، صوبائی محکموں کے سٹیشنری، پٹرول اور یوٹیلٹیز سمیت دیگر روزمزہ کے اخراجات ختم کردیئے گئے، سرکاری محکموں کے پاس صرف ملازمین کی تنخواہیں چھوڑی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق تمام بجٹ اکٹھا کر کے نئے مالی سال کا تخمینہ لگایا جائے گا، جس کے بعد نئے مالی سال میں محکموں کو ریشنلائز پالیسی کے تحت بجٹ دیا جائے گا۔
دوسری جانب ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) نے پنجاب سے متعلق ایک تہلکہ خیز رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں ایک کروڑ 12 لاکھ افراد بیروزگار ہو سکتے ہیں، کورونا وائرس سے پنجاب کو 23 کھرب روپے کا نقصان ہوگا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے کورونا لاک ڈاؤن کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سنگین مالی بحران سے نمٹنے کیلئے عالمی ڈونرز سے رابطہ کرلیا، صوبائی حکومت کو بجٹ خسارہ دور کرنے کیلئے 10 ارب روپے کی فنڈنگ کا گرین سگنل بھی مل گیا،ملنے والی رقم ترجیحی طور پر تعلیم ، صحت ، انفراسٹرکچر اور اربن ڈویلپمنٹ سمیت پانی کے منصوبوں پر خرچ کی جائیگی۔