(سٹی 42) شہباز تتلہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی مفخرعدیل کے چالان کا جائزہ لینے کیلئے 4رکنی پراسیکیوشن کمیٹی قائم کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر لاہور رائے مشتاق نے تھانہ نصیر آباد پولیس کی جانب سے سیشن کورٹ میں سابق ایس ایس پی مفخر عدیل کیخلاف جمع کروائے گئے چالان کا جائزہ لینے کیلئے 4 رکنی پراسیکیوشن کمیٹی قائم کردی، کمیٹی میں شہباز خان، وسیم ممتاز، محسن حسن بھٹی اور میاں محمد عاصم شامل ہیں، کمیٹی میں شامل 4 سینئر سرکاری وکلاء چالان کا جائزہ لیں گے، کمیٹی چالان کو منظور کرنے کے بعد سیشن جج لاہور کو ارسال کرے گی۔
پولیس کی جانب سے جمع کروائے گئے چالان میں بتایا گیا کہ دوران تفتیش ایس ایس پی مفخر عدیل نے اقبال جرم کرلیا، مفخر عدیل نے اپنے دوست شہباز تتلہ کی لاش کیمیکل میں ضائع کی، شہباز تتلہ کی لاش اور کیمیکل کو جس جگہ ضائع کیا گیا وہاں سے نمونے حاصل کرکے فرانزک کے لیے لیبارٹری بھجوادیئے، مفخر عدیل کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں جو عدالت میں پیش کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور پولیس کی جانب سے تیار کردہ چارج شیٹ آئی جی آفس کو بھجوا دی گئی، آئی جی آفس نے ایس ایس پی مفخر عدیل کے خلاف چارج شیٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھجوادی ہے تاکہ محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جاسکے، چارج شیٹ میں لکھا گیا کہ مفخر عدیل نے شہباز تتلہ کو قتل کر کے اس کی لاش کو تیزاب میں ڈال کر تلف کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ ایڈووکیٹ شہباز تتلہ 7 فروری کو گھر سے لاپتہ ہوئے تھے جس کے بعد شہباز تتلہ کے بھائی سجاد احمد کی مدعیت میں نامعلوم افراد پر اغوا کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا، پولیس نے تحقیقات کا آغاز کیا اور شہباز تتلہ کے آفس کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جس سے پتہ چلا کہ شہباز تتلہ ایس ایس پی مفخر عدیل کے ساتھ اپنے دفتر سے گیا تھا جس کے بعد مفخر عدیل سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا اور اس کے کچھ دیر بعد ہی مفخر عدیل خود کہیں روپوش ہو گیا۔
پولیس کو مزید تحقیقات میں پتہ چلا کہ ایس ایس پی شہباز تتلہ کے ساتھ انکا ایک اور ساتھی اسد بھٹی بھی موجود تھا جس کو پولیس نے 15 فروری کو گرفتار کیا، اسد بھٹی نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ مفخر عدیل نے شہباز تتلہ کو نشہ آور گولیاں کھلا کر موت کے گھاٹ اتارا اور لاش تیزاب کے ڈرم میں گلا کر روہی نالے میں بہا دی۔
اسد بھٹی کے انکشاف کے بعد پولیس نے مفخر عدیل کے والد، والدہ اور بیوی سمیت 14 سالہ بیٹے کو حراست میں لے لیا، جس کے بعد مفخر عدیل نے 9 مارچ کو پولیس کو مجبوراً گرفتاری دی۔