علی ساہی) جرائم پیشہ افراد نےصوبائی دارالحکومت لاہور میں اودھم مچا رکھا ہے، چوری، ڈکیتی ، قتل ، اغوا کی وراداتیں تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہیں، خواتین ،بزرگ ،بچے اور فنکار بھی جرائم پیشہ افراد کا نشانہ بن رہے ہیں اور لاہور پولیس ہے کہ سب اچھا کا راگ الاپ رہی ہے۔
کرائم کی بڑھتی تعداد کو روایتی طریقے سے کم ظاہر کرنے میں مہارت رکھنے والی لاہور پولیس کا ایک اور جھوٹ پکڑا گیا، لاہور پولیس کی آئی جی پنجاب کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ناکام ہوگئی، آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے موٹرسائیکلوں کے حوالے سے پہلی کرائم میٹنگ میں پیش کی گئی رپورٹ کو ماننے سے انکار کردیا کیونکہ پولیس نے اپنی رپورٹ میں تھانوں میں پڑی ہزاروں موٹرسائیکلوں کو حیران کن طور پر صرف 67 ظاہر کیا، آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور کو موٹرسائیکلوں کی تعداد دوبارہ چیک کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ شہر کے ہر تھانے میں مختلف کیسز میں پکڑی گئیں سینکڑوں موٹرسائیکلیں پڑی پڑی خراب ہو رہی ہیں۔
سیف سٹی کیمرے،پٹرولنگ کیلئے ڈولفن فورس ،گاڑی چوری روکنے کیلئے ای چیک پوسٹوں سمیت جدید آلات میسر ہونے کے باوجود لاہور پولیس کی جانب سے بار بار غلط اعدادو شمار پیش کیا جانا لمحہ فکریہ ہے، تمام سہولیات ملنے پر بھی کارکردگی بہتر بنانے کی بجائے جھوٹ کا سہارا لیا جانا محکمہ پولیس پر سوالیہ نشان ہے اگر یہ سلسلہ جاری رہا توپھر پورے صوبے کا اللہ حافظ ہے۔