ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے کے مزید  ٹیکس لگانے کی سفارشات

Tax proposals, Federal Budget, Pakistan's tax regime, IMF loan's conditions. Sails Tax, Petroleum Levy, Tax on Imports, relaxation in tax , city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: وفاقی حکومت نے  آئندہ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے کے مزید  ٹیکس لگانے کی سفارشات تیار کر لیں۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی حکومت  کے آج پیش کئے جانے والے بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات  پرسیلز ٹیکس لگانے اور لیوی کی شرح بڑھانے کی تجویز ، کمرشل درآمدکنندگان کیلئے درآمدی ڈیوٹیز کو 1 فیصد بڑھانے کی تجویز درآمدی موبائل فونز ، درآمدی سامان پر ٹیکس ڈیوٹیز بڑھانے ، فوڈ آئٹمز پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے ، ودہولڈنگ ٹیکس، سیلز ٹیکس چھوٹ ختم، کسٹم ڈیوٹیز کی شرح بڑھانے کی تجاویز کو شامل کیا گیا ہے۔  درآمدی فوڈ آئٹمز  کی سپلائی پر سیلز ٹیکس شرح بڑھانے اور سولر پینل پر سیلز ٹیکس لگانے کی تجاویز بھی بجٹ میں سامنے آنے کے متعلق بتایا جا رہا ہے۔ 

اگلے مالی سال کے لیے ایف بی آرکو 12 ہزار 900 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کرنے کے لیے سر توڑ کوششیں کرنا ہوں گی۔ اور بہت سے سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔

ٹیکسوں میں چھوٹ کا خاتمہ

آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق انکم ٹیکس ، سیلز ٹیکس اور کسٹمز  ڈیوٹیز  کی مد میں دی جانیوالی ٹیکس چھوٹ اور رعایتیں ختم کرنے کی سفارشات تیار کرلی گئیں ہیں۔

آئندہ مالی سال کیلئے فنانس بل میں تمام سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز تیار کر رہے، سیلز ٹیکس کی شرح بڑھنے سے ڈبہ بند دودھ  ، چینی ، گھی ، خوردنی تیل ، صابن ، شیمپو ، ٹوتھ پیسٹ ، ٹوتھ برش ، پالش ، مشروبات ، کاربونیٹیڈ ڈرنکس ، ڈبہ بند دہی ، دودھ پاوڈر ، فیٹ ملک ، الیکٹرانکس مصنوعات ، میک اپ کا سامان ، لیدر مصنوعات ، پرفیومز اور جیولری بھی مہنگی ہونے کا امکان ہے 

پٹرولیم پروڈکٹس پر مزید ٹیکس

   پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس مرحلہ وار لگانے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی شرح بھی بڑھائی جا سکتی ہے 
اس سیلز ٹیکس کی شرح بڑھنے سے تقریبا 100 ارب روپے اضافی ریونیو متوقع ہے۔ کمرشل درآمد کنندگان کیلئے درآمدی ڈیوٹیز کو  1 فیصد اور درآمدی موبائل فونز  پر ٹیکس بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔ 

آئندہ بجٹ میں سابق فاٹا کیلئے ، زراعت و انشورنس کے شعبوں ، ذرعی ویئر ہاوسز کے قیام، انشورنس سیکٹر کیلئے ٹیکس مراعات کی تجویززیر غور ہے۔  اسٹوریج اور ویئر ہاوس کے درآمدی آلات پر دس سالہ ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویزدی گئی ہے۔  استعمال شدہ گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔  پاکستان میں امپورٹڈ استعمال شدہ گاڑیاں مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔ بجٹ میں ایس ایم ایز کو دی جانیوالی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔  آئندہ مالی سال بجٹ میں گاڑیوں کی درآمد کے لیے پالیسی کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے قوانین کو مزید سخت کیا جائے۔