ملک دوبارہ مشکل صورتحال سے دوچار ہے، اسحاق ڈار 

 ملک دوبارہ مشکل صورتحال سے دوچار ہے، اسحاق ڈار 
کیپشن: Ishaq Dar, file photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: وزیر خزانہ اسحاق ڈار  کا کہنا ہے کہ ملک دوبارہ مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔ پاکستان کو اس صورتحال سے کوئی اکیلے نہیں نکال سکتا۔ اگر پانچ پہلے سال پہلے میری بات مان لی جاتی تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔

 اسحاق ڈار نے انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ پاکستان میں پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرے لیے ذاتی طور پر یہ ساتواں بجٹ تھا، اس بار بھی مختلف ایریاز پر فوکس کیا گیا۔ پوسٹ بجٹ تجاویز کا خیر مقدم کروں گا۔ یہاں بزنس کمیونٹی اور معیشت کو سمجھنے والے لوگ بیٹھے ہیں۔ 

اسحاق ڈار نے کہا کہ ماضی قریب میں معاشی طور پر حالات ساز گار نہیں رہے، ہمارے پچھلے دور میں ملک معاشی طور پر ترقی کر رہا تھا، 2030 میں پاکستان کے جی 20 ممالک میں شامل ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں۔ کئی عالمی اداروں کے سربراہان نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، وہ ایک مشترکہ کوشش تھی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی ساکھ کو متاثر کیا گیا، یقین دہانیاں کروا کر عمل نہیں کیا گیا، اس وقت عالمی صورتحال میں بھی بلاکس بنے ہیں،  مگر میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اس مشکل صورتحال سے اب بھی نکل سکتا ہے، ہمیں پاکستان کو دوبارہ مشکلات سے نکالنا ہو گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ کرنسی کی گراوٹ معیشت کو بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، بہت سے لوگ اس بات کو نہیں سمجھتے، میرا بزنس اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کا تجربہ رہا ہے،  میرا فسکل ڈسپلن پر یقین ہے، ڈسپلن کے بغیر معیشت نہیں چلتی، اگر پانچ پہلے سال پہلے میری بات مان لی جاتی تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوم برگ کے مطابق 2014 میں پاکستان کی کرنسی سب سے زیادہ مستحکم تھی۔ پاکستان کے 100 ارب ڈالر کے قرضے ہیں، گیس پائپ لائن سمیت پاکستان کے پاس قیمتی اثاثے ہیں، صرف گیس پائپ لائن کی مالیت 50 ارب ڈالر ہے،  بیرون ملک مقیم پاکستانی برآمدات کے 90 فیصد کے مساوی رقوم بھیجتے ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ نئے بجٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کو مراعات دی ہیں، وزیراعظم کی منظوری سے حکومت نے ڈائمنڈ کارڈ  دینے کا فیصلہ کیا ہے، ان کو اسلحہ لائسنس اور سفارتخانوں میں خصوصی سہولیات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 50 ہزار ڈالر سے زیادہ رقوم پاکستان بھجوانہ ہونگی، صوبوں میں جس طرح  رقوم خرچ ہونی چاہئے تھیں نہیں خرچ کی گئیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے جی ڈی پی سمیت بڑے شعبوں کی ترقی کا ہدف ساڑھے تین فیصد یا اس سے زیادہ رکھا ہے،  یہ اہداف حقیقت پسندانہ ہیں، 9200 ارب روپے کا ٹیکس ہدف سائنسی بنیاد پر رکھا گیا ہے۔ موجودہ مالی سال 11 ماہ میں مہنگائی اوسط 29 فیصد رہی ہے، اگلے سال مہنگائی کا ہدف 21 فیصد ہے، اگلے سال جی ڈی پی کا ہدف 3.5 فیصد ہے، نئے مالی سال 223 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کیئے گئے ہیں، معاشی تنزلی کا رجحان روک دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے، ہمارا ہدف پاکستان کو دوبارہ 24 ویں معیشت بنانا ہے، ہمارا ملک ہے اور پاکستان کا مستقبل روشن ہے، ہم ایک ساورن فنڈ بھی قائم کریں گے۔ پاکستان دوبارہ ٹیک آف کرے گا، گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے سابق دور میں 70 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے تھے، اس وقت بیرونی قرضے 100 ارب ڈالر ہیں، ریکوڈک کے اثاثوں کی مالیت 3 ہزار ارب ڈالر ہے۔

Bilal Arshad

Content Writer