کم عمر کی شادیاں کرنے اور کروانے والوں کیخلاف عدالت کا بڑا حکم

کم عمر کی شادیاں کرنے اور کروانے والوں کیخلاف عدالت کا بڑا حکم
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی 42) لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کی شادیاں کرنے اور کرانےوالوں کیخلاف کارروائی کا حکم دیدیا۔

  لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس انوارالحق نے کم عمر بچوں کی شادیوں سے متعلق کیس کا فیصلہ سنادیا،عدالت نے محکمہ بلدیات کو کم عمر بچوں کی شادی کیخلاف قانون پر عملدرآمد کاحکم دیدیا،عدالت نے دلہا،نکاح رجسٹرار اور گواہوں کیخلاف بھی کارروائی کاحکم جاری کر دیا،سیکرٹری بلدیات کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی رپورٹ19جون کوپیش کرنیکی ہدایت جاری کر دی گئی۔

 عدالت کا کہنا تھا کہ آگاہ کیا جائے کم عمر میں شادی کرنیوالوں کیخلاف قانون پر کس حد تک عملدرآمد ہوا،بتایا جائے کم عمر بچوں کی شادیوں کیخلاف کتنی شکایات آئیں،کتنی کارروائی ہوئیں؟بچوں کی کم عمر میں شادی رکوانے کیلئے ایکٹ 1929موجود ہے، کم عمر بچوں کی شادیوں پر باراتیوں کیخلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، کم عمر بچوں کی شادیاں ہورہی ہیں،مقدمات درج کیوں نہیں ہورہے؟لوکل گورنمنٹ نے ایس او پیز بنائے ہوئے ہیں،

کم عمر بچوں کی شادی کیخلاف بنائے گئے ایس او پیز پر عمل نہیں ہورہا۔  لاہور ہائیکورٹ کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کے نکاح رجسٹرڈ کرلئے جاتے ہیں،تاریخ پیدائش کے سرٹیفکیٹ نہیں دیکھے جاتے۔

 خیال رہے کہ رخسانہ بی بی نے 13 سالہ بیٹی سویرا کی بازیابی کیلئےہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا،ارشاد بی بی نے 14سالہ بیٹی رانیا بی بی کی بازیابی کیلئےہائیکورٹ سےرجوع کیا تھا،عدالت میں کم عمر لڑکیوں کی جانب سے اپنی مرضی کی شادی کرنے کا بیان پیش کیا گیا۔

Ansa Awais

Content Writer