سٹی 42: فیملی عدالتوں کے کیسز از خود دوسرے اضلاع میں منتقلی سے متعلق کیس ،ہائیکورٹ نے تاریخ ساز فیصلہ دیتے ہوئے 20برس پرانی روایت کوغیر قانونی قرار دے دیا، فیملی عدالت کا کیس دوسرے ضلع میں منتقلی کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع لازم ہے ۔
تفصیلات کےمطابق لاہورہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے فیملی عدالتوں کے کیسز کی منتقلی سے متعلق8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جو پنجاب کے تمام سیشن ججز اور سول ججز کو بھی بھجوانے کاحکم دیا گیاہے۔عدالتی فیصلے میں فیملی عدالتوں کے ججز کو اجراء کیسز کو دوسری عدالت یا دوسرے ضلع میں منتقل کرنے کا کوئی اختیار نہیں ، ہائیکورٹ ہی فیملی کورٹس ایکٹ کی دفعہ 25 اے کے تحت کیسز کو دوسرے ضلع میں منتقل کرنے کی مجاز ہے، ہائیکورٹ کسی فریق کی درخواست یا از خود فیملی کورٹ کے کیسز کو دوسرے ضلع میں منتقل کر سکتی ہے۔
ڈسٹرکٹ جج ایک ہی ضلع میں فیملی کورٹ سے دعویٰ دوسری فیملی عدالت میں منتقل کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ فیملی کورٹس ایکٹ میں کیسز کی دوسرے ضلع میں منتقلی کامکمل طریقہ کاردیا گیا ہےدیگر دیوانی قوانین کی مدد نہیں لی جا سکتی۔ شہزاد شوکت ایڈووکیٹ کی وساطت سے اجراء کیس فیصل آباد منتقل کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا تھا،،درخواست میں فیملی عدالت کو از خود اجراء کیس دوسرے ضلع میں منتقل کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔