( شہزاد خان ابدالی ) لاہور چیمبر میں بجٹ تقریر سننے کے بعد شہر بھر کے تاجر قائدین کا سخت ردعمل، انجمن تاجران کے مرکزی قائدین خالد پرویز، وقار احمد میاں، ذیشان خلیل اور حارث عتیق کہتے ہیں، وفاقی بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندہ،تاجر برادری اور عام آدمی کیلئے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا۔
انجمن تاجران کے مرکزی قائدین خالد پرویز اور وقار احمد میاں نے وفاقی بجٹ کو عام آدمی اور تاجر برادری کیلئے مایوس کن قرار دیدیا۔ خالد پرویز نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں کورونا کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے پسے ہوئے تاجروں کو کوئی ریلیف نہیں دیا۔
انار کلی بازار، برانڈرتھ روڈ اور آٹو ایئر کنڈیشنگ مارکیٹ کے عہدیدران حارث عتیق، ندیم ملک اور ذیشان خلیل نے وفاقی بجٹ کو یکسر مسترد کردیا۔ تاجر قائدین نے کہا کہ تاجروں کے دیرنہ مطالبات فکس ٹیکس سکیم، شناختی کارڈ کی شرط کے خاتمے اور ٹیکس ریلیف کو تسلیم نہیں کیا گیا۔
آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی سیکرٹری جنرل نعیم میر نے وفاقی بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ مسترد کرتے ہیں وفاقی بجٹ میں چھوٹے کاروبار کو نظر انداز کردیا گیا۔ نعیم میر نے کہا ہے کہ شناختی کارڈ کی شرط غیر دستاویزی معیشت کو مزید فروغ دے رہی ہے، کورونا کے تناظر میں شناختی کارڈ کی شرط ختم کی جانی چاھئے تھی۔
نعیم میر نے مزید کہا کہ چھوٹے تاجروں کے لئے آسان قرضہ سکیم کا اجرا بھی نہیں کیا گیا جبکہ چھوٹا کاروبار ملک کی چالیس فیصد ورک فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے۔
تاجر برادری نے مطالبہ کیا کہ بجٹ منظوری سے قبل شرح سود کو پانچ فیصد تک لایا جائے اور ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگیوں کیلئے بلاسود قرضے دیئے جائیں۔