بہتر کھرب پچانوے ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

 بہتر کھرب پچانوے ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( سٹی 42 ) وفاقی حکومت نے مالی سال 2020-21 کیلئے 72 کھرب 95 ارب روپے کا بجٹ روپے کا بجٹ پیش کردیا۔ بجٹ میں کس کس شعبے کیلئے کتنی رقوم مختص کی گئی ہیں۔

وفاقی حکومت نے 7 ہزار 295 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا۔ اعداد وشمار کی بات کی جائے تو وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدنی کا تخمینہ 6 ہزار573 ارب رکھا گیا ہے۔ مجموعی اخراجات کا تخمینہ 7 ہزار137 ارب جبکہ بجٹ خسارہ 3 ہزار437 ارب ہے۔ اس سال ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 4 ہزار 963 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ حکومت نے ارادہ کیا ہے کہ جی ڈی پی کو 2.1 فیصد پر اور مہنگائی 6.5 فیصد پرلائی جائے گی۔

دفاعی بجٹ:

دفاعی بجٹ 11.8 فیصد اضافے سے 1290 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ حکومت ان مشکل حالات میں کفایت شعاری کے اصولوں پر کاربند ہے۔

ترقیاتی بجٹ:

ترقیاتی بجٹ 1 ہزار 334 ارب تجویز کیا گیا ہے جس میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ کیلئے 650 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ افغانستان میں بحالی میں معاونت کیلئے 2 ارب، سی پیک کے تحت منصوبوں کیلئے 118 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

آبی وسائل اور ڈیمز کیلئے 70 ارب، مواصلات میں ریلوے کیلئے 40 ارب، صحت کیلئے 20 ارب، اور زراعت اور ٹڈی دل ریلیف کیلئے 10 ارب روپےمختص کئے گئے ہیں۔

احساس پروگرام:

حکومت کے اپنے منصوبوں میں احساس پروگرام کیلئے 208 ارب روپے، کامیاب نوجوان پروگرام کیلئے 2ارب، نیاپاکستان ہاؤسنگ منصوبے کیلئے 1.5ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

حماد اظہر نے کہا کہ عوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، کورونا اخراجات اور مالیاتی اخراجات کو بیلنس رکھنا بجٹ کی ترجیحات میں ہے، خصوصی علاقوں فاٹا اور گلگت بلتستان کیلئے خصوصی بجٹ رکھا گیا ہے، کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

کورونا اور دیگر آفات سے نمٹنے کیلئے 70 ارب، ہائر ایجوکیش کیلئے 64 ارب، لاہور اور کراچی میں وفاق کے زیر انتظام اسپتالوں کیلئے 13 ارب، فنکاروں کی مالی مدد کیلئے ایک ارب روپے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے 6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

فنکاروں کی مالی امداد:

فنکاروں کی مالی امداد کیلئے آرٹسٹ پروٹیکشن فنڈ 25 کروڑ سے بڑھا کر 1ارب کردیا گیا ہے، عوام کو سستی ٹرانسپورٹ کی فراہمی کیلئے ریلوے کیلئے 40 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ٹیکسز:

حکومت نے بظاہر تو کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا لیکن مختلف درآمدی اشیاء پر ڈیوٹی بڑھا دی ہے۔ درآمدی سگریٹ پر ایف ای ڈی 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کرنے کی تجویز، انرجی ڈرنکس پر ایکسائز ڈیوٹی 13 فیصد سے بڑھا کر25 فیصد کرنے کی تجویز، دو لاکھ روپے سے زائد سالانہ فیس لینے والے تعلیمی اداروں پر 100  فیصد سے زائد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

بڑے ریٹیلرز پر سیلز ٹیکس کی شرح 14 فیصد سے 12 فیصد کرنے کی تجویز جبکہ بغیر شناختی کارڈ خریدار کی حد بڑھا کرایک لاکھ روپے کردی گئی۔