ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پٹرول بحران برقرار،عوام پریشان

پٹرول بحران برقرار،عوام پریشان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

شہزاد خان ابدالی :شہر میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت تاحال برقرار ہے،شہر کے زیادہ تر علاقوں میں پٹرول پمپس پٹرولیم مصنوعات کی عدم دستیابی کے باعث بند ہیں اور چالو پٹرول پمپس پر سپلائی طلب کے مقابلے میں نہایت کم ہے، پٹرولیم ڈیلرز کے مطابق شہر میں ساٹھ سے ستر فیصد تک پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا سامنا ہے۔


پٹرولیم ڈیلرز کے مطابق شہر کے پٹرول پمپس پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی صرف بیس سے تیس فیصد تک کیجارہی ہے جبکہ ساٹھ فیصد پٹرولیم مصنوعات کی شدید قلت دیکھی جارہی ہے،سرکاری آئل کمپنی کے زیر انتظام چلنے والے پی ایس اوپمپس پر بھی شہریوں کا شدید دیکھا جارہا ہے سرکاری سرپرستی میں چلنے والے پمپس کی انتظامیہ بھی سپلائی ختم ہونے پر ہاتھ کھڑے کردیتی ہے۔


شہر کے متعدد علاقوں میں جیل روڈ،شمالی لاہور ،تاجپورہ سکیم ،لال پل ،گڑھی شاہو ،بند روڈ،ملتان روڈ سمیت دیگر علاقوں کے پٹرول پمپس پر کئی روز سے سپلائی تعطل کا شکار ہے،جس کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے شہریوں نے پٹرولیم مصنوعات کے بحران پر وفاقی حکومت کو شدید آڑے ہاتھوں لیا ہے،سینئر  نائب صدر لاہور چیمبر علی ہسام اصغر کہتے ہیں کہ وفاقی حکومت پٹرولہم مصنوعات کے بحران کے خاتمے میں ناکام رہی۔


شہریوں اور کاروباری برادری نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ پٹرول بحران کے خاتمے میں ناکام افسران کیخلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔

یادر ہے  پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا ذمہ دار کون؟ 17 جون کو بڑے بڑوں کو پیش ہونے کا حکم، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیر اعظم، سیکرٹری پٹرولیم اور چیئرمین اوگرا کو طلب کر لیا، تمام متعلقہ افسران کو پیش ہونے سے 2 روز قبل تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قلت کے خلاف دائر درخواست پر پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیر اعظم اعظم خان سمیت دیگر ذمہ دار افسران کو جواب سمیت ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں شہری پٹرول کے حصول کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں۔ اتنے دنوں سے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت ہے اور عوام چیخ و پکار کر رہے ہیں، دس دنوں بعد وزیراعظم نے تقریر میں کہا کہ اس معاملے کو دیکھ رہا ہوں، لوگ پیٹرول کے لئے مارے مارے پھر رریے ہیں کیا یہ حکومت کی ناکامی کی انتہا نہیں؟


چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے دوران ریمارکس دئیے کہ مدینہ کی ریاست میں فرات کنارے کتا بھی مر جائے تو اس وقت کا خلیفہ جوابدہ ہوتا ہے، پیٹرول کی قلت کے معاملے پر خاموشی سے کمیٹی بنادی گئی، بظاہر لگتا ہے اس کا مقصد کچھ لوگوں کو مفاد دینا تھا۔


عدالتی استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت ہیٹرولیم مصنوعات کی قلت دور کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے، کابینہ نے بھی اجلاس منعقد کرکے کمیٹی بنادی ہے، پی ایس او پر پٹرول دستیاب ہے، باقی پر جلد دستیابی یقینی بناِئی جائے گی۔ 

Azhar Thiraj

Senior Content Writer