(طاہر جمیل) ایل ڈی اے پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیم رولز 2014 میں ترامیم کا نفاذ کر دیا گیا، پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیموں کی منظوری کے لئے پلاننگ پرمیشن کا قانون ختم، چھ ماہ میں حتمی منظوری لی جاسکے گی، کثیر المنزلہ عمارتوں کے فروغ کے لئے سوسائٹی کی کل اراضی کے دس فیصد رقبے پر اپارٹمنٹس کی تعمیر کے لئے فکس مختص شرح کی شرط بھی ختم کردی گئی۔
لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیمز رولز دوہزار چودہ میں ترامیم تجویز کی تھیں جسے ایل ڈی اے گورننگ باڈی نے منظور کیا، رولز میں ترامیم کی اجازت قائمہ کمیٹی برائے قانون اور پنجاب کابینہ کی ذیلی کمیٹی سے لی گئی، ترامیم شدہ قوانین میں پرائیویٹ سوسائٹیز مالکان اور ڈویلپرز کو رعایتیں دی گئی ہیں جو اس سے قبل نہیں تھیں۔
نجی سکیم مالکان اور ڈویلپرز کو مارکیٹ ریٹ ادا کر کے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے تحت سات فیصد ایکوزیشن اور تین فیصد ایڈجسٹمنٹ کے تحت زمین ایکوائر کرنے کی اجازت ہوگی، پانچ کلومیٹر کی حدود میں قبرستان فراہم کرنے کی آپشن بھی دیدی گئی ہے، کم آمدن اپارٹمنٹ ہاؤسنگ سکیموں میں کم قیمت اپارٹمنٹ بنانے کے لئے سڑکوں کی چوڑائی تیس سے بیس فٹ کردی گئی، پہلے سے منظور شدہ سکیموں میں کمرشل ایریا بڑھانے کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔
سوسائٹی ڈویلپرز ایک کنال کے عوض دس درخت لگانے کے پابند ہونگے، پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیموں میں کم سے کم تیس سے چار فٹ کا فٹ پاتھ بھی فراہم کرنا ہوگا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ترامیمی رولز فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے۔
دوسری جانب ایل ڈی اے ایونیو ون کے الاٹی پارکس اور بنیادی سہولیات سے اٹھارہ سال بعد بھی محرومیوں کا شکار ہیں، ایل ڈی اے نے ایونیو ون کی نااہلیوں کا ملبہ بیٹرمنٹ فیس وصولی کی صورت میں الاٹیوں پر گرانے کا فیصلہ کرلیا ، بیٹرمنٹ فیس وصولی کا پرپوزل ڈی جی ایل ڈی اے کو منظوری کیلئے پیش کردیا گیا ہے۔