جم خانہ کلب اور سیاست

جم خانہ کلب اور سیاست
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( قیصر کھوکھر) لاہور جم خانہ کلب کی انتخابی سرگرمیاں تیز تر ہو گئی ہیں اور اس الیکشن میں حصہ لینے والے ممبران نے ووٹ مانگنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے, لاہور جم خانہ کلب کی بنیاد انگریز دور میں رکھی گئی تھی اور یہ کلب باغ جناح میں قائد اعظم لائبریری کی جگہ پر قائم تھا لیکن بعد ازاں اسے لاہور جمخانہ کی موجودہ جگہ پر منتقل کر دیا گیا اور وہیں پر اس کی تزئین وآرائش کی گئی ہے ۔

ابتدائی دنوں میں لاہور جم خانہ کلب کو بیوروکریسی چلاتی رہی ہے اور بیوروکریسی کے ہی ممبران زیادہ ہوتے تھے، لیکن آہستہ آہستہ نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد اس کلب کے ممبران بنتے گئے اور چونکہ کلب کو تزئین و آرائش اور بلڈنگ بنانے کے لئے رقم کی ضرورت تھی اور یہ نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والوں نے فیس اور دیگر مدات میں لاہور جم خانہ کلب کو بھاری بھرکم فیسیں دیں جس سے اس کلب کے ترقیاتی کام مکمل ہو سکے۔

 پھر آہستہ آہستہ نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے لاہور جم خانہ کلب کے ممبران نے بھی جم خانہ کلب کے الیکشن میں حصہ لینا شروع کر دیا اور ایک وقت آیا کہ بیوروکریٹ پیچھے چلے گئے اور اس طرح انتظامیہ کمزور پڑ گئی اور کلب کی سروس متاثر ہوئی اور لاہور جم خانہ کلب کے ملازمین میں بھی یونین ازم کا رجحان پیدا ہوا اور اس طرح لاہور جم خانہ کلب مشکلات کا شکار ہوا اور کئی سال بعد اب کی بار بیوروکریسی کے پینل نے کامران لاشاری کی قیادت میں جم خانہ کلب کا الیکشن جیتا ہے اور کلب کی تزئین وآرائش شروع کی اور کلب کا حلیہ تبدیل کیا گیا ہے۔بیوروکریسی کے آنے سے لاہور جم خانہ کلب کی حالت قدرے بہتر ہوئی ہے۔

اس سال یکم فروری کو لاہور جم خانہ کلب کے انتخابات ہو رہے ہیں جس میں میاں مصباح الرحمن گروپ اور کامران لاشاری گروپ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے۔ کامران لاشاری بیوروکریٹ گروپ کی نمائندگی کر رہے ہیں جبکہ میاں مصباح الرحمن بزنس مین گروپ کی نمائندگی کر رہے ہیں لیکن دو اعلیٰ ریٹائرڈ بیوروکریٹ سلمان صدیق اور فرید الدین احمد بھی میاں مصباح الرحمن گروپ کی حمایت میں میدا ن میں ہیں۔

 کامران لاشاری گروپ کے پینل میں جو الیکشن لڑ رہے ہیں ان میں کامران لاشاری، شوکت جاوید، خواجہ عمران زبیر، سمیع الرحمن، احسن سعید میاں، میاں جاوید ظہور، پروفیسر ڈاکٹر عاطف کاظمی، قمر خان بوبی، طیب رضوی، رابعہ سلمان، عمران نون اور خواجہ پرویز سعید شامل ہیں۔ جبکہ میاں مصباح الرحمن گروپ کے پینل میں ڈاکٹر جواد ساجد خان، میاں مصباح الرحمن، ڈاکٹر علی رزاق، سمیرا معروف خان، میاں پرویز بھنڈارا، سرمد ندیم، آغا علی امام، زاہد نبی ملک، پرویز بشیر آغا، پروفیسر مجید چودھری، واجد عزیز خان، تیمور عظمت عثمان شامل ہیں۔ اس سال کے ہونے والے لاہور جم خانہ کلب کے انتخابات میں ممبران لاکھوں روپے خرچ کر رہے ہیں۔ اور یہ الیکشن ایک طرح سے شہر کا ایک سٹیٹس سمبل بن گیا ہے اور ہر کوئی ان انتخابات میں دلچسپی لے رہا ہے۔

نجی شعبہ کے ممبران کی دلچسپی بڑھنے سے کامران لاشاری گروپ اور میاں مصباح الرحمن کے درمیان سخت بیان بازی شروع ہو گئی ہے اور اس طرح دونوں پینل اور دونوں گروپ مدمقابل ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ یہ لاہور جم خانہ کلب کے انتخابات باہمی افہام و تفہیم سے سے حل ہو جاتے اور مل کر کلب کے ممبران کا چناﺅ کر لیا جاتا، لیکن یہ ان الیکشن میں جیت کےلئے سخت مقابلے کا رجحان پیدا ہو گیا ہے اور ممبران کے لطف اندوز ہونے کی جگہ کو ایک مقابلے اور ٹینشن کی جگہ بنا دیا گیا ہے۔

ممبران ایک دوسرے سے کلب کی بہتری کی بجائے الیکشن میں کس کو ووٹ دینا ہے کے حوالے سے بات کر رہے ہیں،اگر لاہور جم خانہ کلب کے ممبران صرف لطف اندوز ہونے کے لئے کلب کا رخ کریں اور اپنی اپنی فیملیز کو بھی کلب لے کر آئیں تو کلب کی خوبصورتی میں اضافہ ہو اور شہر کے حسن میں بھی بہتری آئے گی، لیکن آج کل لاہور جم خانہ کلب کی سیاست نے ایک عجب رخ اختیار کر لیا ہے ۔ ممبران آپس میں الجھتے ہوئے نظر آتے ہیں اور کامران لاشاری گروپ اور میاں مصباح الرحمان گروپ کے پینل کے ممبران لاکھوں روپے ممبران سے ووٹ مانگنے کیلئے کھانوں پر خرچ کر رہے ہیں اور مختلف ہوٹلوں میں یہ فنکشن منعقد کئے جا رہے ہیں، اس طرح ممبران کو ووٹ کیلئے راغب کیا جا رہا ہے۔ لاہور جم خانہ کلب میں کامران لاشاری گروپ اپنی سالانہ کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ مانگ رہا ہے اور میاں مصباح الرحمن گروپ اپنا منشور پیش کرر ہا ہے۔

اصل فیصلہ یکم فروری کو ہی ہوگا جب ممبران لاہور جم خانہ کلب ووٹ ڈال کر فیصلہ دیں گے کہ آیا کامران لاشاری گروپ یا میاں مصباح الرحمن گروپ میں سے کون یہ الیکشن جیت کر سرخرو ہوتا ہے۔

قیصر کھوکھر

سینئر رپورٹر