فن لینڈ میں روس کے مخالف الیگزینڈر سٹب صدر کا انتخاب جیت گئے 

Centre-right, Alexander Stubb, elected president, Finland’s next president, Green Left, NATO, Russia, Ukraine , City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: فن لینڈ  میں گرین لیفٹ پارٹی کے لیڈر  صدارتی الیکشن ہار گئے اور سابق وزیراعظم الیگزینڈرسٹب  ساڑھے 51 فیصد ووٹ لے کر صدر بن گئے۔ 

اتوار کے صدارتی انتخابات کی پولنگ کے نتائج کے مطابق  فن لینڈ کے سابق وزیر اعظم الیگزینڈر سٹب نے  51 اعشاریہ 6 فیصد ووٹ حاصل کر کے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی۔

 فن لینڈ میں گزشتہ روز ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں سابق وزیر اعظم الیگزینڈر سٹب اور سابق وزیر خارجہ اور گرین پارٹی کے صدارتی امیدوار پیکا ہاوسٹو کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں الیگزینڈر سٹب نے51.6فیصد ووٹ حاصل کئے۔سابق وزیر خارجہ پیکا ہاوسٹو نے الیکشن میں اپنی شکست کو قبول کرتے ہوئےالیگزینڈر سٹب کو ملک کے 13ویں صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ۔

اتوار کو ہونے والی پولنگ کے بعد  تمام ووٹوں کی گنتی کے ساتھ، نیشنل کولیشن پارٹی کے سنٹر رائٹ سیاستدان اسٹب کو 51.6 فیصد ووٹ ملے، جب کہ گرین لیفٹ کے آزاد امیدوار ہاویسٹو کو 48.4 فیصد ووٹ ملے۔  ووٹنگ کی شرح 70.7 فیصد رہی۔

فن لینڈ میں نئے صدر کے لیے ووٹنگ میں امیدواروں  کی فہرست مین چار افراد شامل تھے، صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ سٹب نے آسانی سے جیت لیا تھا، ان سے پیچھے گرین لیفٹ کے امیدوار سابق وزیر خارجہ پیکا ہاؤسٹو تھے۔ 
اس الیکشن سے پہلے کہا جا رہا تھا کہ فن لینڈ کے شہری  ایک منی نینسٹو کی تلاش میں ہیں' فن لینڈ نیٹو کا نیا رکن بنا ہے اور نیٹو کی رکنیت لیتے ہی فن لینڈ کے اندر سیاست نے دائیں بازو کی جانب کروٹ لے لی۔  فن لینڈ کے شہریوں نے  12 سال کے نینیسٹو کے بعد نئے صدر کا انتخاب کیا ہے۔

2004 میں یورپی پارلیمنٹ میں قانون ساز کے طور پر اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کرنے والے اسٹب نے 28 جنوری کو پہلا راؤنڈ 27.2 فیصد ووٹوں کے ساتھ جیتا تھا اور 25.8 فیصد کے ساتھ ہاویسٹو سان سے پیچھے تھے۔

65 سالہ ہاوسٹو نے اسی وقت شکست تسلیم کر لی تھی جب فن لینڈ کے پبلک براڈکاسٹر YLE کی طرف سے اسٹب کے لیے جیت کا ایک پروجیکشن اتوار کی رات جاری کیا گیا۔ اس نے سٹب کا ہاتھ ملایا اور اسٹب کو ہیلسنکی سٹی ہال میں مبارکباد دی، جہاں امیدوار اور میڈیا نتائج آتے دیکھ رہے تھے۔

"یہ ایک منصفانہ، عظیم دوڑ رہی ہے،" اسٹب نے نتیجہ واضح ہونے کے بعد ہاوسٹو سے کہا۔ "مجھے فخر ہے کہ میں آپ کے ساتھ ان انتخابات میں حصہ لینے میں کامیاب رہا ہوں۔ اچھی دوڑ کے لیے شکریہ۔"

فن لینڈ میں نئے دور کا آغاز؟

یہ ووٹ فن لینڈ میں ایک نئے دور کی نشاندہی کرتا ہے، جس نے کئی دہائیوں سے سفارت کاری کو فروغ دینے کے لیے صدر منتخب کیے ہیں، خاص طور پر پڑوسی روس کے ساتھ۔ فن لینڈ گزشتہ کئی سال سے ماسکو اور نیٹو کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے فوجی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا انتخاب کرتا رہا ہے۔

لیکن  اب یہ واضح ہے کہ فن شہریوں نے اس غیر جاندارانہ کردار کے بارے میں اپنا ذہن تبدیل کر لیا ہے۔ اس تبدیلی کا آغاز تب ہوا تھا جب جب روس نے 2022 میں یوکرین پر مکمل حملہ کیا تھا، اس حملہ کے بعد سے یوکرائن سے پرے سکینڈے نیویا کے تمام ممالک اور بالٹک ریاستیں خود کو خطرہ میں محسوس کرتے ہیں۔ فن لینڈ نئی صورتحال میں اپنی غیر جانداری کی پالیسی بدل کرگزشتہ سال اپریل میں نیٹو میں شامل ہو گیا ہے۔

پیوٹن کے کان میں سرگوشیاں کرنے والےساؤلی نینسٹو  کے عہد کا خاتمہ

اب مغربی اتحاد کی حفاظتی چھتری کے تحت، نئے صدر ساؤلی نینسٹو کی جگہ لیں گے، جو  چھ سال کی دو مدتیں مکمل کرنے کے بعد ریٹائر ہو رہے ہیں جس میں انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ اپنے سابقہ قریبی تعلقات کی وجہ سے "پیوٹن وسپرر" کا لقب حاصل کیا۔

گرین پارٹی کے حمایت یافتہ امیدوار برائے غیر جانبدار حلقہ ایسوسی ایشن پیکا ہاوسٹو 11 فروری 2024 کو فن لینڈ کے شہر ہیلسنکی میں اپنا ووٹ ڈالا تھا۔ انہوں نے شکست کو وقار کے ساتھ تسلیم کیا۔ 

ساؤلی نینسٹو  کے جانشین کا فن لینڈ کی نیٹو پالیسیوں کی وضاحت کرنے میں مرکزی کردار ہو گا، حکومت کے ساتھ قریبی تعاون میں مجموعی خارجہ اور سکیورٹی پالیسی کی قیادت کرتے ہوئے اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کے طور پر کام کرتے ہوئے انہیں تمام پرانی پالیسیوں کو نئے سرے سے تشکیل دینا ہو گا جو ان کے منشور اور ایجنڈا کی علاسی کر سکیں۔

یہ اہم بات ہے کہ فن لینڈ میں روس کا حامی اس وقت کوئی بھی نہیں ہے۔ انتخابی مہم میں سر فرست دونوں امیدواروں نے روس پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے یوکرین کے حامی کی حیثیت سے اپنی اپنی مہم چلائی۔اس وقت فن لینڈ میں بیشتر شہری روس کو اپنے لئے حقیقی خطرہ تصور کرتے ہیں ور اس خطرہ کا مقابلہ کرنے کے لئے فوجی تیاری کی طرف جانا چاہتے ہیں۔ اس خواہش کا ہی اظہار صدر سٹب کو ملنے والے پاپولر ووٹ سے  ہوا ہے۔ 

گزشتہ ماہ نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے اسٹب نے کہا تھا کہ فن لینڈ کی خارجہ پالیسی میں فی الحال کوئی روسی ستون نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر روس کے صدر یا روسی سیاسی قیادت کے ساتھ اس وقت تک کوئی تعلقات نہیں ہوں گے جب تک وہ یوکرین میں جنگ بند نہیں کر دیتے۔

اسٹب نیٹو کے ساتھ گہرے تعاون کے حق میں ہے، نیٹو فوجیوں کو فن لینڈ میں مستقل طور پر رکھنا اور اپنے ملک کے اندر نیٹو ممالک کے  جوہری ہتھیاروں کی نقل و حمل کی اجازت دینا ان کی ترجیحات میں شامل ہو گا۔ تاہم، وہ فن لینڈ میں جوہری ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کی حمایت نہیں کرتے۔ یعنی نیٹو فن لینڈ سے جوہری ہتھیاروں کو گزار کر کہیں لے جا تو سکتا ہے تاہم انہیں یہاں انسٹال یا ذخیرہ نہیں کر سکتا۔

سٹب نے منگل کو ایک مباحثے میں کہا کہ بعض اوقات جوہری ہتھیار امن کی ضمانت ہوتے ہیں۔

روس نے نیٹو کی رکنیت اور دسمبر میں امریکہ کے ساتھ طے پانے والے دفاعی تعاون کے معاہدے کے جواب میں فن لینڈ کو جوابی کارروائی کی دھمکی دے رکھی ہے۔

انتخاب ہارنے والے ہاوسٹو، سابق وزیر خارجہ جو اقوام متحدہ کے امن مذاکرات کار کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر جانے جاتے ہیں، انہوں نے انتخابی مہم کے دوران روس کے حوالے سے مزید محتاط انداز اپنانے پر زور دیا ہے۔

وہ فن لینڈ کی اپنی سرزمین پر جوہری ہتھیاروں پر پابندی کو برقرار رکھنا چاہتے اور موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے لیے مستقل نیٹو فوجیوں کی تعیناتی کو غیر ضروری سمجھتے ہیں۔