ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ای چالان کی قانونی حیثیت لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

ای چالان کی قانونی حیثیت لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
کیپشن: City42 - E-Challan
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) گاڑیوں کے ای چالان کی قانونی حیثیت ہائیکورٹ میں چیلنج، عدالت نے چیف آپریٹنگ آفیسر سیف سٹی اور سی ٹی او سے جواب طلب کرلیا، بتایا جائے، قانون میں ترمیم کے بغیر کس حیثیت میں ای چالان کیے جارہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس مزمل اختر شبیر نے سعید اشرف کی درخواست پر تحریری حکم جاری کردیا۔ درخواستگزار نے پنجاب حکومت، سیف سٹی اتھارٹی اور سی ٹی او کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے سیکشن 116 اے کے تحت ای چالان کا کوئی تصور نہیں، سیف سٹی اتھارٹی کے ٹریفک پولیس کیساتھ انضمام کیلئے موٹر وہیکل ایکٹ میں ترمیم ضروری ہے، فوجداری نظام کے تحت سزا صرف مجرم کو ہی دی جا سکتی ہے۔ ای چالان قانون کی خلاف ورزی کرنیوالے کی بجائے گاڑی کے مالک کو بھجوادیا جاتا ہے، قانون میں ای چالان کا ذکر نہ ہونے کے باوجود ای چالان کیا جانا ماورائے قانون اقدام ہے۔

درخواستگزار نے استدعا کی کہ عدالت ای چالان کو کالعدم قرار دے، عدالت نے سیف سٹی اتھارٹی سے13 مارچ کو جواب طلب کرلیا۔

Sughra Afzal

Content Writer