یورپی پارلیمنٹ کے چار ارکان پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کاالزام عائد کردیا گیا

یورپی پارلیمنٹ کے چار ارکان پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کاالزام عائد کردیا گیا
کیپشن: File Photo
سورس: Twitter
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:بیلجیم کی عدالت میں یورپی پارلیمنٹ کے چار ارکان پر کرپشن  اور منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ 

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق چاروں ارکان پارلیمنٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے یورپی پارلیمنٹ کے فیصلوں کو متاثر کرنے کیلئے مشرق وسطیٰ کے ایک ملک سے مبینہ طور پر تحائف اور پیسے وصول کیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹرز نے   منی لانڈرنگ اور کرپشن کے  معاملے کی تحقیقات کیلئے برسلز میں 16 گھروں پر کارروائی کے بعد 6 لاکھ یوروز (6 لاکھ 31 ہزار 800 ڈالرز) اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ابتدائی طور پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزام میں 6 افرد کو حراست میں لیا گیا تھا تاہم بعد میں دو کو رہا کردیا گیا اور 4 افراد پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کا الزام عائد کردیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ مہینوں سے ان افراد پر شبہ تھا کہ ان کے ذریعے ایک عرب ریاست برسلز میں فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ملک فیفا ورلڈ کپ کا میزبان قطر ہے تاہم قطری حکومت کی جانب سے ایسے الزام کی تردید کر دی گئی ہے۔قطری حکام کا کہنا ہے کہ قطر کے ایسے کسی بھی معاملے میں ملوث ہونے کی خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں، قطر ی حکومت ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اداروں کے ذریعے اداروں سے روابط اور معاملہ سازی پر یقین رکھتی ہے۔ 

یورپی پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے یورپی پارلیمنٹ کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے اور کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں یونانی سوشلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی اپنی نائب صدر ایوا کیلی کو معطل کرتے ہوئے اس سے اختیارات واپس لے لیے گئے ہیں۔

دوسری جانب یونانی سوشلسٹ پارٹی پاسوک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایوا کیلی کے خلاف جاری تحقیقات کے تناظر میں ان کو اپنے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق تاحال یہ بات واضح نہیں ہو سکی ہے کہ ایوا کیلی کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے یا نہیں تاہم ان کی جانب سے بھی  رابطے کے باوجود کسی قسم کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔

پراسیکیوٹرز کی جانب سے نام ظاہر کیے بنا کہا گیا ہے کہ ایک اور یورپی پارلیمنٹ کے قانونساز رکن کے گھر پر  بھی چھاپا مارا گیا ہے، تاہم بیلجیم کی سوشلسٹ پارٹی کے رکن مارک ٹیرابیلا نے تصدیق کردی کہ ان کے گھر  چھاپا مار کر  ان کا موبائل فون اور ایک لیپ ٹاپ تحویل میں لیا گیا ہے۔

رکن یورپی پارلیمنٹ ٹیرابیلا نے اپنے بیان میں کہا کہ قانون اپنا کام کر رہا ہے اور وہ تحقیقات کیلئے معلومات جمع کر رہے ہیں جو کہ میرے نزدیک ایک نارمل سی بات ہے، مجھے کچھ بھی چھپانے کی ضرورت نہیں ہے مجھ سے جو بھی پوچھا جائے گا میں اس کا جواب دوں گا۔

واضح رہے کہ یورپی پارلیمنٹ میں رواں ہفتے کویت، قطر، عمان اور ایکواڈور کو ویزا فری ممالک کا درجہ دینے کے حوالے سے ایک پرپوزل پر ووٹنگ کرائی جانی تھی،  تاہم اب کچھ قانونسازوں نے مطالبہ کر دیا ہے کہ اس معاملے پر ہونے والی ووٹنگ اور بحث کو ملتوی کردیا جائے۔