آئی جی کی تعیناتی کے بعد پہلا فری ہینڈ نتیجہ سامنے آ گیا

آئی جی کی تعیناتی کے بعد پہلا فری ہینڈ نتیجہ سامنے آ گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

علی ساہی: آئی جی کی تعیناتی کے بعد پہلا فری ہینڈ نتیجہ سامنے آگیا۔ پی آئی سی میں پونے 2 گھنٹے ایس ایس پی اور 2 ایس پیز کے سامنےتوڑپھوڑ ہلڑبازی ہنگامہ آرائی ہوتی رہی لیکن ڈی آئی جی آپریشنز پونےدو گھنٹے تاخیر سے آئے جبکہ سی سی پی اوموقع پر تشریف ہی نہ لائے۔ دوسری جانب وزیراعظم کے بھانجے کو پولیس کی گاڑی توڑنے اورآگ لگانے کی واضح فوٹیج کے باوجودمقدمے میں نامزد نہیں کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز دوپہر بارہ  بجے کے قریب وکلا پی آئی سی کا مرکزی دروازہ  توڑ اندر داخل ہو گئے اور شدید ہلڑبازی اور توڑ پھوڑ کی جسکی وجہ سے تین اموات بھی ہوگئیں لیکن حکومت کی جانب سے کرائم کنٹرول اورلااینڈ آرڈرکی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئےنئے تعینات ہونیوالے آئی جی اور لاہورپولیس کی نئی قیادت کو فری ہینڈ دینے کے باوجودیہاں کوئی ریاست کی رٹ نظرنہ آئی۔

 اس میں پولیس نے سستی سے کام دکھایا کیونکہ اگرپولیس بروقت اقدام اٹھاتی تو معاملات افہام تفہیم نے نمٹائے جاسکتے تھے، لیکن ایس ایس پی آپریشنز، ایس پی ماڈل ٹاون، ایس پی اقبال ٹاون کی موجودگی کے باوجود وکلا پی آئی سی کے اندر وقتاً فوقتاً ڈیڑھ  گھنٹہ تک آزادانہ  ہلڑبازی کرتے رہے۔ ڈیوٹی پرموجود پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اعلی حکام کی جانب سے لاٹھی چارج سے منع کیا گیا تھا کہ وکلا یا ینگ ڈاکٹرز کیساتھ زور زبردستی نہ کی جائے۔

اعلی قیادت کی بات کی جائے توڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر وکلا کی ہلڑبازی کے پونے دو گھنٹے بعد پہنچے اور وہاں پولیس کی جانب سے آنسوگیس کا استعمال بھی تب شروع  ہوا جب وکلا اور پی آئی سی کا عملہ ایک دوسرے پراینٹیں برسانے لگے۔ پولیس پچھلےکئی دنوں سے وکلا کے احتجاجوں اوردھرنے کے باوجود معاملات حل نہ کرواسکی۔

پولیس کی گاڑی کو جلانے کی ایف آئی آرمیں سات وکلا کونامزدکیا گیالیکن وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کی گاڑی کے دروازے توڑنے کی واضح فوٹیج کے باوجود نامزد نہیں کیا گیا۔

      

Shazia Bashir

Content Writer