ویب ڈیسک : متحدہ عرب امارات کی جانب سے مسافروں کو پی سی آر کے ساتھ ساتھ ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ کی منفی رپورٹ لانے کی شرط عائد کی گئی ہے ۔ لیکن یہ ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ ہے کیا ۔آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔
جنوری 2021 میں عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے تین قسم کے ٹیسٹوں کی تجویز بھی دی، جن میں پی سی آر یعنی پولی میریز چین ری ایکشن ٹیسٹ، ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ اور ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ شامل ہیں۔
پی سی آر کورونا ٹیسٹ
یہ ٹیسٹ کورونا کی تشخیص کے لیے سب سے موثر ٹیسٹ سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ چھوٹے سے چھوٹے اور وائرس کی کم سے کم تعداد کی تشخیص کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پی سی آر ٹیسٹ کورونا کی علامات ظاہر ہونے سے پہلے بھی انسان میں اس کی موجودگی کا پتہ چلانے کی صلاحیت رکھتا ہے مخصوص کٹ کے ذریعے انسان کا لعاب، بلغم یا تھوک لے کر ایک مخصوص وقت کے لیے مشین میں ڈالا جاتا ہے۔۔تاہم یہ مہنگا ہے۔ اس ٹیسٹ کے کرنے کے لیے خصوصی تربیت یافتہ عملے کے ساتھ ساتھ خصوصی لیب مشینری بھی درکار ہے۔لیکن اس ٹیسٹ کی رپورٹ آنے میں کم از کم دس سے بارہ گھنٹے اور زیادہ سے زیادہ 24 گھنٹے لگتے ہیں۔
پی سی آر ریپڈ ٹیسٹ
ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ در اصل پی سی آر ٹیسٹ کی ہی جدید شکل ہے۔ طریق کار وہی ہے سیمپلنگ بھی یکساں طریقے سے ہے لیکن پی سی آر کی رپورٹ 24 گھنٹے میں آتی ہے جبکہ ریپڈ پی سی آر کی رپورٹ چار گھنٹے میں آ جاتی ہے۔ لیکن اس کے لئے جدید ترین مشینری درکار ہوتی ہے ۔مسافر سفر سے 72 گھنٹے پہلے پی سی آر ٹیسٹ کراتے ہیں۔ ممکن ہے اس وقت ان میں کورونا وائرس موجود نہ ہو اور وہ بعد میں کورونا کا شکار ہو گئے ہوں یا پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ میں غلطی آجائے۔ اس خدشے سے بچاؤ کے لیے مسافروں سے کہا جاتا ہے کہ وہ روانگی سے چھ گھنٹے پہلے ٹیسٹ کرائیں جس کی رپورٹ چار گھنٹے میں مل جاتی ہے۔
ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ
ریپد اینٹی جن ٹیسٹ عموماً ایئر پورٹس کے اوپر کیا جاتا ہے۔ اس کا طریقہ کار پی سی آر ٹیسٹ سے مختلف ہے۔ یہ ایسے مسافروں میں جن میں پہلے سے کورونا کی علامات موجود ہوں میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق کرتا ہے۔ ایسے مریضوں میں وائرس پروٹین بہت ایکٹو ہوتا ہے اس لیے یہ آسانی سے بتا سکتا ہے کہ یہ علامات کورونا وائرس کی ہیں یا عمومی بخار یا فلو ہے۔ یہ محض ایک اسٹرپ کے ذریعے کیا جاسکتا ہے
اینٹی باڈیز ٹیسٹ
کسی شخص کو کورونا ہوا ہو اور اسے پتہ نہ چلا ہو اور وہ کورونا کے حملے سے صحت مند بھی ہوچکا ہو تو وہ اینٹی باڈی ٹیسٹ کرا کے پتہ چلا سکتا ہے کہ اس کے جسم میں اینٹی باڈیز بن چکی ہیں یا نہیں؟ اگر اینٹی باڈیز موجود ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ انسان کے جسم نے اپنا مدافعتی نظام حرکت میں لاکر کورونا وائرس کو ختم کردیا ہے