لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ میں 2 عہدے رکھنے والے قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق اپنے ہی ساتھیوں کی تنقید کی زد میں آگئے۔
سابق کرکٹر محمد یوسف اور دیگر کرکٹرز مصباح الحق کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی دہری ذمہ داریاں سونپنے کے فیصلے پر پی سی بی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں، عامر سہیل بھی ان میں شامل رہے،اب ایک بار پھر انھوں نے طنز کرتے ہوئے کہاکہ بورڈ نے مصباح الحق کا نام وزیر اعظم کیلیے تجویز نہیں کیا دیگر تمام تر ذمہ داریاں سونپ دیں،اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ایک اچھے کرکٹر تھے لیکن ان کو اتنے بڑے عہدوں پر کام کرنے کا کوئی تجربہ ہی نہیں، اسی وجہ سے وہ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کا دہرا بوجھ اٹھانے میں ناکام رہے ہیں،ایک ساتھ اتنی بڑی ذمہ داریاں دینا خود ان کے ساتھ بھی ناانصافی ہے۔
ایک سوال پر عامر سہیل نے کہا کہ کیریئر کے آغاز میں شعیب اختر بھی تنازعات میں الجھے رہتے تھے،میں نے ان کی ذمہ داری اٹھائی اور انھیں جھگڑوں سے دور رکھنے میں کردار ادا کیا،ان کو نصحیت کی کہ دیگر چیزوں کو بھول کر صرف اپنی کرکٹ پر توجہ دو لیکن کسی نے بھی عمراکمل کے معاملات کو پیشہ ورانہ انداز میں دیکھنے کی کوشش نہیں کی، ارباب اختیار کی اسی سوچ نے مڈل آرڈر بیٹسمین کا کیریئر تباہ کردیا۔
سابق کپتان نے ایم سی سی ٹیم کو پاکستان آنے پر قائل کرنے والے وسیم خان کی کوششوں کو سراہا،انھوں نے کہا کہ چیف ایگزیکٹیو پی سی بیکے انگلینڈ میں اچھے تعلقات ہیں، وہ انگلش ٹیم کو دورئہ پاکستان پر آمادہ کرنے میں بھی کردار ادا کرسکتے ہیں۔
یاد رہے ایک 2 روز قبل سابق کپتان راشد لطیف نے بھی کرکٹ بورڈ کے عہدیداروں پر سوالات اٹھائے تھے۔ میچ فکسنگ میں ہمیشہ کرکٹرز ہی پھنس جاتے ہیں، کیا بورڈ عہدیداران صاف ہیں؟ ان کو کوئی کیوں نہیں پوچھتا، ان پر بھی نظر ہونی چاہیئے، میچ فکسنگ میں سزا یافتہ کرکٹرز کو سزا مکمل کرنے کے بعد صرف ڈومیسٹک کرکٹ کی ہی اجازت دی جائے کیونکہ نیشنل کرکٹ کی دوبارہ اجازت دینا مناسب نہیں۔