ویب ڈیسک: افغانستان کرکٹ بورڈ نے طالبان کی جانب سے خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہ دینے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کو ابھی بھی کرکٹ کھیلنے کی دی جا سکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغانستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین عزیز اللہ فضلی نے آسٹریلین ریڈیو سے گفتگو میں کہا کہ گورننگ باڈی اندازہ لگائے گی کہ یہ کیسے ممکن ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغان کرکٹ ٹیم میں شامل 25 خواتین نے افغانستان نہیں چھوڑا اور افغانستان میں ہی ہیں۔
زیز اللہ فضلی نے ایس بی ایس ریڈیو کو بتایا کہ ’ہم آپ کو اپنی واضح پوزیشن سے آگاہ کریں گے کہ ہم کس طرح خواتین کو کھیلنے کی اجازت دیں گے۔ ہم بہت جلد آپ کو خوشخبری دیں گے کہ آگے کیسے چلنا ہے۔‘
واضح رہے کہ بدھ کو طالبان کے کلچرل کمیشن کے ڈپٹی ہیڈ احمد اللہ واثق نے اس کے برعکس اسی آسٹریلین ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ خواتین کا کرکٹ کھیلنا ’ضروری نہیں‘ ہے۔
آسٹریلین ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ٹِم پین نے جمعے کو کہا کہ احتجاج کے طور پر ٹی 20 ورلڈ کپ سے افغانستان کی مردوں کی ٹیم کو نکالا جا سکتا ہے یا افغانستان کی ٹیم کا بائیکاٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد افغانستان کرکٹ بورڈ نے کہا کہ طالبان کی پابندی کی سزا افغانستان کی مردوں کی ٹیم کو نہ دیں۔ ’ہمارے پاس کلچر اور مذہبی ماحول کو بدلنے کی طاقت نہیں۔ ہمیں تنہا نہ کریں اور ہمیں سزا دینے سے پرہیز کریں۔