بڑی خوشخبری، پنجاب حکومت کا شادی ہال بند نہ کرنے پر اتفاق

بڑی خوشخبری، پنجاب حکومت کا شادی ہال بند نہ کرنے پر اتفاق
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 عثمان علیم: شادی کے خواہشمند افراد اور ہال مالکان کے لیے اچھی خبر، پنجاب حکومت کا شادی ہالز بند نہ کرنے پر اتفاق، پنجاب حکومت نے ہالز بند نہ کرنے کے حوالے سے سفارشات مرتب کرکے منظوری کے لیے وفاق کو بھجوا دیں۔

 

 تفصیلات کے مطابق  صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال کی زیر صدارت تاجر برادری کو درپیش مسائل بارے اہم اجلاس دربار ہال سول سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا، اجلاس میں میں تاجروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور اپنے مسائل بارے آگاہ کیا۔

 

 صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ کاروبار بند کرنے کے حق میں نہیں مگر   کورونا کے پیش نظر احتیاط برتنا بھی لازمی ہے، میاں اسلم اقبال کا کہنا  تھا کہ پنجاب حکومت کی کوشش ہے کہ شادی ہالز بند نہ کیے جائیں جن کے لیے پنجاب حکومت نے شفارشات مرتب کر کے منظوری کے لیے وفاق کو بھجوا دی ہیں۔

صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ   شادی ہالز بند نہ کرنے کا حتمی فیصلہ وفاق کی منظوری سے مشروط ہے،   پنجاب حکومت کی جانب سے بھجوائی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ہالز بند نہ کیے جائیں، شادی ہالز میں مہمانوں کی تعداد کو کم کیا جائے، فنگشن کی ٹائمنگ چار کے بجائے دو گھنٹے کر دی جائے، کھانا ڈسپوزیبل برتنوں میں دیا جائے، ماسک اور سینٹائزر کی پابندی کروائی جائے، مارکیوں میں منعقد ہونے والے فنگشن میں مارکیوں کو اطراف سے کھول دیا جائے۔ 

صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال کا مزید کہنا تھا کہ   کورونا کے پیش نظر مارکیٹیں سات بجے بند کرنے کی ہدایات دی گئیں ہیں جبکہ تاجروں کا کہنا  تھا کہ کم سی کم آٹھ بجے تک مارکیٹ کھولنے کی اجازت دی جائے جس پر غور کیا جائے گا۔

 

اجلاس میں مارکیٹوں میں دکانیں بند کرنے، ٹریفک مسائل، تجاوزات، صفائی، لٹکتی تاروں، پارکنگ سمیت دیگر مسائل پر بھی گفتگو ہوئی جس میں تاجروں کا کہنا تھا کہ تمام بازاروں سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے، بازاروں سے غیر قانونی پارکنگ سٹینڈ اور پارکنگ مافیا سے جان چھڑائی جائے، مارکیٹوں میں صفائی کے نظام کو بہتر کیا جائے اور سیوریج مسائل حل کیے جائیں، جس پر صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نے تاجروں کے تمام مسائل کے حل کی یقین دہانی کروائی۔

Shazia Bashir

Content Writer