(ملک اشرف) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کا ہائی وے کے سابق اکاؤنٹنٹ کی برطرفی کیخلاف کیس کی سماعت، عدالت نے برطرف اہلکار کو گواہوں پر جرح کا موقع نہ دینے پر آئی جی پنجاب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے برطرف سابق اکاؤنٹنٹ کو بحال کرکے اس کی دوبارہ باقاعدہ انکوائری کروانے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے جج جسٹس منظور احمد ملک اور جسٹس سید منصور علی شاہ نے ہائی وے کی سابق اکاؤنٹنٹ مظہر حسین شاہ کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب انعام غنی عدالت پیش ہوئے۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ درخواستگزار ہائی وے پٹرولنگ گجرات میں بطور اکاؤنٹنٹ کام کر رہا تھا، بے ضابطگی کے الزام میں انکوائری میں قصور وار پایا گیا، جس پر برطرف کیا گیا، برطرفی کیخلاف پنجاب سروس ٹریبونل نے بھی اہلکار کی بحالی کی اپیل خارج کر دی۔
جسٹس منظور احمد ملک نے آئی جی پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ اہلکار کو گواہوں پر جرح کا حق دیئے بغیر کیسے حتمی محکمانہ سزا دی جاسکتی ہے؟ جسٹس منظور احمد ملک نے آئی جی کو ہدایت کی کہ آپ انکوائری میں متاثرہ اہلکار کو گواہوں پر جرح کا حق دینے بارے نوٹیفکیشن جاری کریں، جس پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ انکوائریوں میں تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے افسروں کو آگاہ کر دیا۔
برطرف اکاؤنٹنٹ نے موقف اختیار کیا کہ الزامات پر جرح کا موقع بھی نہیں دیا گیا، آئی جی سمیت دیگرکو بحالی کیلئے درخواستیں دیں ، دادرسی نہیں ہوئی۔درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت بحال کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد آئی جی پنجاب کو انکوائری کے دوران متاثرہ اہلکار کو گواہوں پر جرح کا موقع فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔