سٹی42:لاہور کی احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔
احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف اورحمزہ شہبازسمیت دیگر پملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب گواہان کو طلب کرلیا۔ شہباز شریف نے کہا میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی ہوں، میرے خلاف جھوٹے الزامات عائد کیے گے، نیب کے تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں، مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
شہباز شریف نےمزید کہا میں سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں، سیاسی مخالفین میرے خلاف سازش کر رہے ہیں، میرے اوپر جس جس کیس میں فرد جرم عائد کی گئی وہ تمام کیسز بے بنیاد ہیں، میں نے ہسپتال بنائے۔
واضح رہے کہ لاہور کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف اور ان کے خاندان کے ارکان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنے کیلئے 11 نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو بکتربند گاڑی میں عدالت پہنچایا گا۔ اس دوران لیگی کارکنوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی اور پولیس نے کارکنوں کو شہباز شریف کی گاڑی کے آگے سے ہٹا دیا
گذشتہ سماعت کے دوران شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ وہ کمر تکلیف کی وجہ سے بکتر بند گاڑی میں لیٹ کر آئے ہیں، انہیں شکوہ نہیں کہ انہیں بکتربندگاڑی میں کیوں لایا گیا؟ تاہم یہ ظلم کی انتہا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عدالت سے گزارش ہے کہ انہیں فزیو تھراپسٹ دیا جائے۔شہباز شریف فیملی کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایاکہ شہباز شریف کی میڈیکل ہسٹری ہے، انہیں کمر کی شدید تکلیف ہے مگر انہیں سہولیات نہیں دی جا رہیں۔انہوں نے بتایا کہ حمزہ شہباز کو بھی شیٹکا کی بیماری ہے، شہبازشریف اور حمزہ شہباز فاضل جج کے مہمان ہیں۔بعد ازاں احتساب عدالت کے جج جوادالحسن نے شہباز شریف کی اہلیہ بیگم نصرت شہباز کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کردی تھی