کورونا کا خطرہ، شہبازشریف قومی اسمبلی اجلاس میں شریک نہ ہوئے

کورونا کا خطرہ، شہبازشریف قومی اسمبلی اجلاس میں شریک نہ ہوئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

عمر اسلم :  کرونا وائرس کی صورتحال کےپیش نظر صدرمسلم لیگ ن میاں شہبازشریف قومی اسمبلی کےاجلاس میں شرکت نہیں کی.
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کےمطابق پارٹی نےشہبازشریف کو قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سے روک دیا، پارٹی نے یہ فیصلہ شہبازشریف کے ڈاکٹرز کی تحریری رائے کی تائید کرتے ہوئے کیا ہے جبکہ ڈاکٹرزنے سختی سے منع کیا ہے کہ شہبازشریف قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کریں. پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس میں بھرپور شرکت اور عوامی جذ بات کی ترجمانی کا فیصلہ جبکہ شہبازشریف کی ہدایت پر سینئر پارٹی رہنماؤں سے رابطہ اور صدرمسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی اجلاس کے لیے حکمت عملی کی منظوری دے دی.
شہباز شریف کے معالجین پروفیسر نصرت اللہ چوہدری اور ڈاکٹر ایس عباس رضا نے شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں شرکت نہ کرنے کا کہا۔پروفیسرنصرت اللہ چودھری کاکہناہےکہ شہبازشریف کینسر کے مرض کا سامنا کرچکے ہیں،ان کا مدافعت کا نظام وبائی امراض کے مقابلے کی سکت نہیں رکھتا جبکہ موجودہ صورتحال میں شہبازشریف جیسے افراد کے لئے خطرات مزید بڑھ گئے ہیں.

ڈاکٹر ایس عباس رضا کاکہناتھاکہ سرطان اور ٹیومر کے معالج کے طور پر تاکید کرتا ہوں کہ شہبازشریف عوامی مقامات، ہجوم اور زیادہ افراد کی موجودگی کے مقام پر نہ جائیں۔

خیال رہے کہ کورونا کے موضوع پر قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر خارجہ ‍شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر کہا کہ ایک طرف کورونا وائرس اور دوسری طرف معاشی بحران ہے. ہمیں کورونا کے ساتھ بھوک و افلاس کا بھی مقابلہ کرنا ہے۔ پاکستان میں وبا پھیلنے کا گراف یورپ اور امریکہ سے مختلف ہے.مراد علی شاہ نے اچھا کام کیا, میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں . مراد علی شاہ کی کوشش کے باوجود لاک ڈاؤن اس طرح نہیں ہوسکتا جیسا ہونا چاہیئے تھا . پیر جو گوٹھ کی صورتحال سب کے سامنے ہے , اگر لاک ڈاون کو برقرار رکھتے تو 71 ملین لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جاتے. ہم نے مشاورت کے ساتھ لاک ڈاؤن کو نرم کیا ہے، تمام صوبوں سے مشاورت کی گئی ہم اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں، کوئی ملک اس وائرس کو شکست نہیں دے سکتا .

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی بھیڑیا ہے مگر اس نے کورونا وائرس پر بلایا تو ہم نے ساتھ دیا. سارک فورم پر کورونا وائرس کے معاملے پر میزبانی بھی کی, ان سب اقدامات کے ساتھ عوام کو بھی ساتھ دینا ہوگا. ٹریک، ٹریڈ اور قرنطینہ ، اس حکمت عملی کے ساتھ سمارٹ لاک ڈاؤن کیا اگر عوام نے تعاوں نہ کیا تو لاک ڈاؤن کو دوبارہ سخت کرسکتے ہیں.

آج کسی کی پگڑی اچھالنے کا وقت نہیں، آج پاکستان کی پوری قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے آج قوم خواجہ آصف اور بلاول بھٹو زرداری کے ایک ایک لفظ کو توجہ سے سنے گی.  اپوزیشن کی جانب سے آنے والی تجاویز کو ہم حکمت عملی کا حصہ بنائینگے . 1 لاکھ 10 ہزار پاکستانی دیار غیر میں موجود ہیں, انہیں بھی واپس لانا ہے اس حوالے سے تمام صوبوں کو بھی وفاق کے ساتھ دست تعاون بڑھانا ہوگا.