آپ کے بچے موٹے تو نہیں ہو رہے؟ نئی تحقیق سامنے آگئی!

آپ کے بچے موٹے تو نہیں ہو رہے؟ نئی تحقیق سامنے آگئی!
کیپشن: One of the causes of obesity in children is excessive use of smartphones
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)     ماہرین کے مطابق   بچوں میں موٹاپے کی ایک وجہ اسمارٹ فون بھی ہیں۔  زیادہ دیر تک اسمارٹ فون کے استعمال سے بچوں کا وزن بڑھنے کا امکان ہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق  اس تحقیق کے لیے جنوبی کوریا میں نوبالغ (10 سے 18 سال عمر والے) بچوں سے متعلق ایک جامع سروے سے استفادہ کیا گیا جس میں پورے جنوبی کوریا کے 53 ہزار سے زیادہ بچے شریک تھے۔  اس  سروے میں نو بالغ  بچوں کی مختلف عادات اور صحت کے بارے میں معلومات جمع کی گئیں۔  معلومات کا تجزیہ کرنے پر معلوم ہوا کہ روزانہ دو گھنٹے سے زیادہ اسمارٹ فون استعمال کرنے والے بچوں میں پھلوں اور سبزیوں کی جگہ فاسٹ فوڈ کھانے کا رجحان زیادہ تھا۔ یہی نہیں بلکہ جو بچے روزانہ تین گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ اسمارٹ فون  استعمال  کرتے تھے، ان کا وزن بھی ایسے بچوں کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ تھا جو روزانہ کم وقت کےلیے فون استعمال کرتے ہیں۔ امریکن بورڈ آف اوبیسیٹی میڈیسن کی میڈیکل ڈائریکٹر  ڈاکٹر ریکھا کمار نے کہا،  ’’اسمارٹ فون اسکرین کے سامنے، ایک ہی جگہ بیٹھے رہنے کی وجہ سے بچے کھیل کود اور دوسری جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے پاتے  جو انہیں موٹاپے سے بچانے میں مددگار ہوتی ہیں‘‘۔ 
اس  مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو بچے روزانہ کم از کم پانچ گھنٹے اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں ان میں سافٹ ڈرنکس سمیت، تلے ہوئے چپس اور انسنٹ نوڈلز جیسی چیزیں کھانے اور پینے کا رجحان بہت زیادہ تھا۔ اس   کے برعکس  جو بچے معلومات حاصل کرنے کےلیے اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں  ان میں کھانے پینے کی عادات بھی صحت بخش تھیں۔ اسمارٹ فون پر گھنٹوں چیٹنگ اور میسیجنگ کرنے، گیمز کھیلنے، ویڈیوز دیکھنے، گانے سننے یا پھر سوشل میڈیا پر مٹرگشتی کرنے والے بچوں میں اس دوران اُلٹی سیدھی چیزیں کھانے کا رجحان بھی زیادہ دیکھا گیا۔                                                                                                 
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فون استعمال کرتے دوران اکثر بچوں کی پوری توجہ فون کی اسکرین پر ہوتی ہے لہذا وہ جب کھانا شروع کرتے ہیں تو بے دھیانی میں کھاتے ہی چلے جاتے ہیں؛ اور معمول سے بھی زیادہ کھا جاتے ہیں جس کا اثر ان کی مجموعی صحت پر پڑتا ہے اور ان میں موٹاپے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔  ماہرین نے  اس معاملے میں ان اداروں کو  بھی قصور وار قرار دیا ہے  جو بچوں کےلیے کھانے پینے کی غیر صحت بخش مصنوعات فروخت کرنے کےلیے بھرپور مارکیٹنگ کرتے ہیں۔