وفاقی حکومت نے 70 کھرب 20 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا

وفاقی حکومت نے 70 کھرب 20 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( سٹی 42 ) وفاقی حکومت نے مالی سال 20-2019 کا بجٹ پیش کردیا جس کا مجموعی حجم 7 ہزار 22 ارب روپے ہے، موجودہ بجٹ گزشتہ بجٹ سے 30 فیصد زائد ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں وزیرمملکت ریونیو حماد اظہر نے بجٹ پیش کیا۔ حماد اظہر نے کہا کہ کرپشن کرکے اداروں میں میرٹ کی بنیاد رکھیں گے، اقتدار سنبھالا تو معیشت بحران کا شکار تھی، اب لوگوں کی زندگی بدلنے کا وقت ہے، پاکستان کا مجموعی قرضہ 31000 ارب روپے ہے،2 سال میں مرکزی بینک کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئے،97 ارب ڈالر بیرونی قرضوں کا سامنا ہے، گردشی قرضہ 1200 ارب تک پہنچ گیا، ہم نے تجارتی خسارہ 4 ارب ڈالر سے کم کیا، حکومت نے برآمدات میں اضافے کیلئے اقدامات کئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 7 ارب ڈالر کی کمی آئی۔ ایف بی آر نے اس سال 145 ارب روپے کے ریفنڈ جاری کئے۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال کیلئے ٹیکس ہدف 5550 ارب رکھا گیا ہے، حکومت کو قرضوں اور تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے قرض لینا پڑرہا ہے، حکومتی اخراجات میں 5 فیصد کمی کی جائے گی۔

بجٹ کے اہم نکات

بجلی کیلئے200ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔

10لاکھ افراد کیلئے نئی راشن کارڈ اسکیم شروع کی جائے گی۔

80ہزار مستحق افرادکوہرماہ بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔

دفاعی بجٹ 1150ارب روپےبرقراررکھاگیاہے۔

مالی سال 20-2019 میں کراچی پیکج کیلئے45.5 ارب روپے رکھے گئے، صوبوں کیلئے 3 ہزار 255 ارب روپے رکھے گئے۔ قبائلی اضلاع کیلئے 152 ارب روپے کے فنڈز دئیے جائیں گے۔

 قومی ترقیاتی پروگرام کیلئے 1800 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

زرعی شعبے کیلئے 280 ارب روپے کا پروگرام شروع کررہے ہیں۔

 اعلی تعلیم کیلئے47 ارب روپے کے فنڈز رکھے جارہے ہیں۔

 سول حکومت کے اخراجات 460 ارب سے کم کرکے 437 ارب روپے کردئیے۔

ایل این جی پر کسٹم ڈیوٹی 7 فیصد سے کم کرکے5 فیصد کردیا گیا۔

سرکاری ملازمین کے لئے خوشخبری

گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں  10فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا۔ گریڈ17 سے 20 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 5 فیصد اضافہ کیا جائےگا۔ کم سے کم تنخواہ 17500 روپے کرنے کا اعلان،  سول اور فوجی پنشن میں بھی 10فیصد اضافے کیا گیا۔  وزرا کے ساتھ کام کرنے والے سیکریٹریز کیلئے 25 فیصد اسپیشل الاؤنس لگایا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیے گئے ساڑھے 30 کھرب روپے سے زائد خسارے کے بجٹ میں ممبران وفاقی کابینہ نے تنخواہ میں اضافہ نہ لینے کے ساتھ موجودہ تںخواہ کا دس فیصد کم کرنے کافیصلہ کیا ہے۔

گاڑیاں مہنگی

مالی سال 20-2019 بجٹ میں گاڑیاں مہنگی کر دی گئیں۔ 800 سی سی اور 1000سی سی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھا دیا گیا۔

 کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 29 فیصد پر برقرار، چینی پر سیلز ٹیکس 17 فیصد عائد، تین روپے65 پیسے فی کلو اضافہ

سیمنٹ کی ڈیوٹی میں اضافہ

سنگ مر مر پر سیلز ٹیکس 1 اعشاریہ2 فیصد سے بڑھا کر17 فیصد کر دیا گیا۔ سیمنٹ پر ڈیوٹی ڈیڑھ روپے کلو سے بڑھا کر 2روپے کلو کردی گئی۔

سگریٹ اور کولڈ ڈرنکس مہنگی

سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا گیا۔ پہلے سلیب پر ڈیوٹی4500 سے بڑھا کر5200 فی ہزار سگریٹ کر دی گئی۔ دوسرے اور تیسرے سلیب کو ضم کرکے ڈیوٹی 1650 فی ہزار سگریٹ کر دی گئی۔ کولڈ ڈرنکس پر ڈیوٹی 11.5 فیصد سے بڑھا کر 13 فیصد کردی گئی۔

چینی مہنگی

چینی بھی مہنگی کر دی گئی۔ چینی پر سیلز ٹیکس 17 فیصد کردیا گیا۔ چینی پر سیلز ٹیکس 8 فیصد سے بڑھا کر17 فیصد کیا گیا ہے۔

نان فائلر کیلئے اچھی خبر

نان فائلر کیلئے جائیداد کی خریداری پر پابندی ختم، نان فائلر50 لاکھ روپے سے زائد کی جائیداد خرید سکیں گے۔

رئیل اسٹیٹ کیلئے مزید سختی

ریئل اسٹیٹ کیلئے کیپٹل گین ٹیکس میں مزید سختی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خالی پلاٹ دس سال میں فروخت کیا تو گین ٹیکس عائد ہوگا۔

پہلے خالی پلاٹ پر گین ٹیکس 5 سال تک رکھنے پر عائد تھا۔ تعمیر شدہ مکان 5 سال کے اندر بیچنے پر گین ٹیکس عائد ہوگا۔ پہلے تعمیر شدہ مکان3 سال سے پہلے فروخت کرنے پر گین ٹیکس عائد تھا۔ غیرمنقولہ جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس دو سے کم کرکے ایک فیصد کردیا گیا۔ غیرمنقولہ جائیداد کی مالیت مارکیٹ ویلیو کے 80 فیصد تک لائی جائے گی۔