حکومت کا پولیس کلچر تبدیل کرنے کا دعویٰ چکنا چور ہونے لگا

Police
کیپشن: Police
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

لوئر مال (علی ساہی) پنجاب میں بابوشاہی کی من مانیاں، حکومت کا پولیس کلچر تبدیل کرنے کا دعویٰ چکنا چور ہونے لگا، پنجاب پولیس میں ریفارمز تو دُوربات پولیس آرڈر2002ء کے تحت رولز ہی منظور نہ کروائے جاسکے۔

 سیکرٹریٹ کے بابوؤں کی عدم دلچسپی کے باعث پولیس میں ریفارمز کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، پولیس رولز2017 ء بھی سرخ فیتے کا شکار ہوگئے، 2017 میں ڈی آئی جی احمد اسحاق جہانگیر نے رولز کے 4 والیم سابق آئی جی عارف نواز کی منظوری کے بعد محکمہ داخلہ کو بھجوائے تھے، 2017 میں بنائے گئے رولز منظور نہ ہوئے تو اب پولیس نے نئے رولز بنانے کا کام شروع کردیا، تمام یونٹس سربراہان اور متعلقہ ہیڈز کو رولز بنانے اور 2017 میں ترامیم کی ذمہ داری سونپی گئی۔

ذرائع کے مطابق ڈی آئی آر اینڈ ڈی رولز کی تیاری اورتکمیل کی نگرانی کریں گے، نئے رولز 2021ء میں پولیس میں شروع کیے جانیوالے نئے منصوبے آئی ٹی اقدامات جس میں فرنٹ ڈیسک، آن لائن کمپلینٹ سسٹم، ایچ آر ایم ایس سسٹم سمیت 34 اقدامات اور دیگر تمام ترامیم شامل کی جائیں گی.

دوسری جانب سی سی پی او غلام محمودڈوگرنے اچانک تھانہ نواں کوٹ، مانگا منڈی، سندر اور چوہنگ کا دورہ کیا۔انہوں نے تھانوں میں فرنٹ ڈیسک پر موصول شدہ اور زیرالتواء درخواستوں کا ریکارڈ چیک کیا۔ محرر روم، مال خانہ اور حوالات کا معائنہ بھی کیا ،ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں اور مختلف مقدمات میں نامزد حوالاتیوں کا ریکارڈ چیک کیا۔

اس موقع پر سی سی پی او کا کہنا تھا کہ تھانوں میں شہریوں کو سازگار ماحول فراہم کرنا ترجیحات میں شامل ہے، انصاف کے متلاشی سائلین کی فوری دادرسی کرتے ہوئے ان کی مدد کی جائے۔

سربراہ لاہور پولیس نے متعلقہ ایس ایچ اوز کو مصروف شاہراہوں اور حساس مقامات پر گشت بڑھانے ،فیکٹریوں کے ملازمین کا ڈیٹا محفوظ رکھنے کا حکم دیا۔

Sughra Afzal

Content Writer