ترک عدالت کا بڑا فیصلہ، آیا صوفیہ میوزیم مسجد میں تبدیل

ترک عدالت کا بڑا فیصلہ، آیا صوفیہ میوزیم مسجد میں تبدیل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک) استنبول کے تاریخی ورثے 'آیا صوفیہ'  کی میوزیم حیثیت ختم کرتے ہوئے  ترک عدالت نے مسجد میں تبدیل کرنے کا فیصلہ سنا دیا،اس تاریخی عمارت کو 1934 میں ترک سیکولر ریاست کی بنیاد رکھنے والے حکمران کمال اتاترک نے اپنے دورے اقتدار کی ایک دہائی کے بعد میوزیم بنا دیا تھا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے تاریخی ورثے کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا جس پر معاملہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں پہنچ گیا۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو آج سنا دیا گیا، عدالت نے آیا صوفیہ کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔خبر ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ اب آیاصوفیہ ایک میوزیم نہیں کہلائےگا، آیاصوفیہ کومیوزیم میں تبدیل کرناایک بہت بڑی غلطی تھی مگر اب وقت آگیا ہے کہ آیاصوفیہ کی حیثیت کوتبدیل کر کےمسجدبنا دیا جائے۔

ترک صدر نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کیلئے بنائےٹیمپل ماؤنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہودی اورعیسائی بھی تومسلسل مسجدالاقصیٰ کو نشانہ بنارہےہیں جوخاموش رہتے ہیں اور آیاصوفیہ مسجد پر تجویز کی جرات نہیں کرسکتے انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ آیاصوفیہ کو مسجدمیں تبدیل کرناترکی کاحق ہے۔

یاد رہے کہ یہ عمارت چھٹی صدی میں بازنطینی بادشاہ جسٹنیئن اول کے دور میں بنائی گئی تھی اور تقریباً 1000 سال تک یہ دنیا کا سب سے بڑا گرجا گھر تھی۔ 1453 میں سلطنتِ عثمانیہ نے اسے ایک مسجد بنا دیا تھا لیکن 1934 میں مصطفٰی کمال اتاترک کے دور حکومت میں اسے ایک میوزیم میں تبدیل کردیا گیا اور اِس وقت  یہ عمارت اقوام متحدہ کے ورلڈ ہیریٹیج فہرست میں بھی شامل ہے۔

قبل ازیں ترک کے موجودہ صدر طیب اردوان نے الیکشن مہم کے دوران آیا صوفیہ کو ایک مرتبہ مسجد بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ آج تقریبا 85برس بعد آیا صوفیہ مسجد میں اذان دی گئی۔

 
 

Malik Sultan Awan

Content Writer