ویب ڈیسک:یورپی یونین کی کلائمیٹ مانیٹرنگ سروس نے کہا ہے کہ 2020 کے بعد سے لا نینا ویدر پیٹرن کے ٹھنڈے اثر کے باوجود پچھلے آٹھ سال ریکارڈ پر سب سے زیادہ گرم تھے۔
کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کے مطابق 2022 میں اوسط درجہ حرارت اسے 19ویں صدی میں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے پانچواں گرم ترین سال بناتا ہے۔ اس سال دنیا بھر میں قدرتی آفات آئیں ۔
پاکستان اور شمالی ہندوستان دو ماہ کے موسم بہار کی ہیٹ ویو سے جھلس گئے تھے جس کے دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ تھا، اس کے بعد پاکستان میں سیلاب آیا جس نے ملک کے ایک تہائی حصے کو لپیٹ میں لیا۔ اس سے 33 ملین لوگ متاثر ہوئے اور تقریباً 30 بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔
کوپرنیکس نے ایک سالانہ رپورٹ میں کہا کہ فرانس، برطانیہ، سپین اور اٹلی نے 2022 میں اوسط درجہ حرارت کے نئے ریکارڈ قائم کیے، جس کے ساتھ ہی یورپ مجموعی طور پر اپنے دوسرے گرم ترین سال کو برداشت کر رہا ہے۔
پورے براعظم میں گرمی کی لہریں شدید خشک سالی کی وجہ سے بڑھ گئیں۔ گزشتہ 30 سالوں میں یورپی درجہ حرارت میں عالمی اوسط سے دو گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جو کہ اس خطے میں دنیا کے کسی بھی براعظم کے اضافے کی بلند ترین شرح ہے۔
کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کی نائب سربراہ سمانتھا برجیس نے ایک بیان میں کہا '2022 پورے یورپ اور عالمی سطح پر موسمیاتی انتہاؤں کا ایک اور سال تھا، یہ واقعات اس بات پر روشنی ڈالتے ہیں کہ ہم پہلے ہی اپنی گرم ہوتی دنیا کے تباہ کن نتائج کا سامنا کر رہے ہیں۔'
مشرق وسطیٰ، چین، وسطی ایشیا اور شمالی افریقہ کے بڑے حصوں میں بھی 2022 کے دوران غیر معمولی حدت دیکھنے میں آئی۔ چین اور مغربی یورپ نے موسمی حالات سے متعلق زراعت، دریاؤں کی نقل و حمل اور توانائی کے انتظام پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ زمین کے قطبی خطوں نے پچھلے سال بھی ریکارڈ درجہ حرارت کا سامنا کیا۔
مشرقی انٹارکٹیکا کے اندرونی حصے میں دور دراز ووسٹوک سٹیشن کا درجہ حرارت منفی 17.7 تک پہنچ گیا، جو اس کی 65 سالہ تاریخ میں اب تک کا سب سے زیادہ گرم درجہ حرارت ہے۔
جنوبی نصف کرہ موسم گرما کے دوران فروری میں انٹارکٹک سمندری برف 44 سالہ سیٹلائٹ ریکارڈ میں اپنی کم ترین حد تک پہنچ گئی۔ دنیا کے دوسرے سرے پر گرین لینڈ نے ستمبر کا درجہ حرارت اوسط سے 8 سینٹی گریڈ زیادہ محسوس کیا، جس سے برف کی تہہ کے نقصان میں تیزی آئی جو سطح سمندر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ بن گئی ہے۔کوپرنیکس کے مطابق عالمی سطح پر اب تک کے گرم ترین سال بالترتیب 2016، 2020، 2019 اور 2017 ہیں۔