نیوروسائنس میں انقلاب، دماغ سے ناخوشگوارواقعات کو ڈیلیٹ کیا جاسکے گا

Zebra fish Brain
کیپشن: Zebra fish Brain
سورس: Twitter
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : سائنسدانوں نے انسانی دماغ پر تحقیق کے بعد اہم پیشرفت کی ہے اب انسانی دماغ سے صدمے ، برے اثرات اور ناخوشگوارواقعات کو یاداشت سے ہمیشہ کے لئے محو کیا جاسکے گا۔
 انسانی ذہن میں یاداشت ہمیشہ سے سائنسدانوں اور محققین کے لئے ایک پراسرار اور پیچیدہ موضوع رہا ہے مگر چھ سالہ تحقیق کے بعد سائنسدان زندہ جانورکے دماغ میں یاداشت والے حصے اور نیورونز کے درمیان  رابطے والے '' فیک سائنیپسز'' کی تصاویر لینے میں کامیاب ہوچکے ہیں ۔ '' پی این اے ایس '' جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق  ان تصاویر سے  یہ علم ہوا کہ کچھ یادیں کیوں اتنی طاقتور ہوتی ہیں کہ برسوں گذرنے کے باوجود فراموش نہیں کی جاسکتیں اور ان کی تفصیل تک یاد رہتی ہے ۔ اس تحقیق کی مدد سے ''پی ٹی ایس ڈی''( پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر کی بیماری اور دیگر دماغی بیماریوں  کے علاج میں مدد ملےگی۔
ساؤدرن کیلے فورنیا یونیورسٹی کے بائیو میڈیکل انجنئیر اورنیورو سائنٹسٹ ڈونالڈ آرنلڈ نے  زیبرافش پرتحقیق کے دوران دریافت کیا کہ  جب  زیبرا فش پر انتہائی تیز روشنی ڈالی گئی تو انہوں نے دم ہلانی شروع کردی اور ان کے دماغ میں اس تجربے کی یاداشت محفوظ ہوگئی لیکن  زیبرا فش کے دماغ نے تجربات کے دوران نئے ردعمل بھی ریکارڈ کئے۔ ان زیبرا فش کی دماغی سرگرمیاں ریکارڈ کرنے کے لئے ایک نئی طرز کی جدید مائیکرواسکوپ بنائی گئی جس نے دماغ کی سرگرمیاں ریکارڈ کرنے  کے علاوہ تھری ڈی امیجز  اور برین اسکین بھی محفوظ کئے ۔

یادرہے زیبرا فش کا جسم انتہائی شفاف ہوتا ہے اور ڈھانچہ نہ ہونے کے برابر اور دماغی پروٹین اندھیرے میں چمکنے والے مادے سے بنے ہوتے ہیں اس لئے ان کی تصاویر لینا آسان ہے ۔
مائیکرو اسکوپ سے ریکارڈ کردہ ڈیٹا سے پتہ چلا کہ زیبرا فش کے دماغ میں یاداشت کوریکارڈ  کرنے والے'' سائنیپسز'' کرسمس کی بتیوں کی طرح جلتے بجھتے ہیں۔ انسانی تاریخ میں پہلی دفعہ زندہ زیبرافش کے دماغ کی سرگرمیاں ریکارڈ کرنے میں کامیابی حاصل کرلی گئی ہے  اس سےقبل صرف مردہ اجسام اور دماغوں پر ہی یہ تجربات کئے گئے تھے ۔
موجودہ تجربات سے پہلے نیورو سائنٹسٹس کا خیال تھا کہ لمبی یاداشت کی مضبوطی  ''سائنیپسز'' کی طاقت پر منحصر ہے۔ تاہم زیبرافش پر ہونے والی جدید ریسرچ سے پتہ چلا کہ یہ خیال درست نہیں ''سائنیپسز'' دماغ کا ایک حصہ ہیں اور تباہ ہونے کے  باوجود دماغ کے دوسرے حصوں میں دوبارہ تخلیق پاسکتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ یاداشت کو سائنیپسز''  کی تعداد ممیں تبدیلی کرکے دوبارہ تحریر کیا جاسکتا ہے۔

نیوروسائنٹسٹ آرنلڈ کے مطابق یاداشت کو ریکارڈ کرنے کے دوران'' سائنیپسز'' ختم ہونے اور دوبارہ بننے کے عمل کو دیکھا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی سائنس فکشن فلم جیسے مناظر اب حقیقت بن سکتے ہیں مستقبل میں یہ عین ممکن ہوگا کہ سائنیپسز کی تعداد میں تبدیل کرکے  بری یا مصیبت زدہ یاداشت کو ڈیلیٹ کیا جاسکے ۔

Malik Sultan Awan

Content Writer