ویب ڈیسک : اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارگلہ ہلز پر بنے مونال ریسٹورنٹ اور مارگلہ ہلز کے دامن پر بنے نیوی گالف کلب کو آج ہی سر بمہر (سیل) کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج بروز منگل 11 جنوری کو شہری کی درخواست پر اسلام آباد کے ڈیفنس کمپلیکس کے باہر دیوار کی تعمیر اور مارگلہ ہلزنیشنل پارک میں غیرقانونی تعمیرات اور تجاوزات کے کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے، سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کو کرونا ہوگیا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ انوائرمنٹل لاز کا آپ کو معلوم ہے؟ آپ نے اس فیصلے پر بھی عمل نہیں کیا جس میں ریاستی زمین پر تجاوز کیا گیا، جو کچھ ہو رہا ہے وہ شاکنگ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورٹ آپ کو بلا کر بتاتی ہے، فیصلے دیتی ہے، اسلام آباد میں لاقانونیت ہے، یہ کورٹ بار بار فیصلے دے رہی ہے اور آپ کو بتا رہی ہے۔
عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے حکم میں کہا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے علاقے میں کوئی سرگرمی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ یہ زمین وفاقی حکومت کی ملکیت ہے، یہاں سے کوئی گھاس بھی نہیں کاٹ سکتا، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ کیا آپ یہاں کسی ایسی بات کا دفاع چاہتے ہیں جس کا دفاع نہیں کر سکتے؟
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیوی نے اسلام آباد کی سرکاری زمین پر گالف کورس بنا دیا، لاقانونیت نہیں ہونی چاہیے، غیر قانونی گالف کورس آج ہی سیل کر کے سی ڈی اے کے حوالے کیا جائے، جب یہ چیزیں رکیں گی عام آدمی خود قانون پر چلے گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مارگلہ پہاڑی کی مالک وفاقی حکومت مگر قبضہ وزارت دفاع کے پاس ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’آپ کا مطلب ہے کہ فوج نیشنل پارک میں جا کر بیٹھ جائے، 8 ہزار ایکڑ زمین کو چراہ گاہ قرار دینا والے نوٹی فیکیشن کو ختم کیا جاتا ہے، تمام افواج سیکریٹری دفاع کے ماتحت ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مارگلہ نیشنل پارک میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے یہ بھی ریمارکس دیئے کہ نیشنل پارک میں غیر قانونی تعمیرات کو ریگولرائز کر کے تباہ کر دیا گیا ہے، اب جو بچ گیا ہے اس کو کیسے بچائیں، یہ مکمل طور پر اشرافیہ کا قبضہ ہے، کیا وفاقی حکومت بے بس ہے؟
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیوی نے اسلام آباد کی سرکاری زمین پر گالف کورس بنا دیا، لاقانونیت نہیں ہونی چاہیے،غیر قانونی گالف کورس آج ہی سیل کر کے سی ڈی اے کے حوالے کیا جائے، جب یہ چیزیں رکیں گی عام آدمی خود قانون پر چلے گا۔
سیکریٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ حکم پر عمل ہوگا اور نیوی کلب کو بھی ختم کیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کو ہدایت جاری کی ہے کہ مارگلہ نیشنل پارک میں قائم مونال ریسٹورنٹ کو آج ہی سیل کرکے بند کردیا جائے، چیف کمشنر آج خود اسے جاکر مونال کو سیل کریں گے۔
جس پر ڈائریکٹر جنرل تحفظ موحولیات ایجنسی نے کہا کہ ہم نے 2 بار سیل کیا تھا،ڈی سیل کس نے کیا؟ معلوم نہیں، ، چیف جسٹس نے جواباً کہا اب ہم چیف کمشنر کو حکم دے رہے ہیں،وہ خود سیل کرینگے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 7 جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے دارالحکومت کے راول ڈیم کے کنارے واقع نیوی سیلنگ کلب کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مئی سال 2020 میں پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ مارگلہ ہلز کا وہ حصہ جہاں مونال واقع ہے وہ فوج کے ادارے ملٹی فارم گراس لینڈ کی ملکیت ہے،اس کے بعد انتظامیہ نے اگست 2019 سے لیز کی رقم سی ڈی اے کے بجائے ملٹری گراس فارم لینڈ کو دینا شروع کری تھی۔