(رضوان نقوی) نادرا حکومت پاکستان کا ایک اہم ادارہ ہے جس کا آغاز 2000ء میں کیا گیا,اس ادارے کا کام عوام کی رجسٹریشن کرنا اور ان کو قومی شناختی کارڈ جاری کرنا ہے, نادرا حکام نے11افراد کے شناختی کارڈ منسوخ کرکے ضبط کرلئے۔
نادراکارڈ ہر پاکستانی شہری کے لیے 18 سال کی عمر کے بعد بنوانا ضروری ہے جو کئی سرکاری و نجی کارروائیوں میں پاکستانی شہری کی حیثیت سے پہچان کے لیے ضروری ہے،اس کارڈ کا 13 ہندسی نمبر بوقت پیدائش ہی ہر اس پاکستانی بچے کو دے دیا جاتا ہے جب اس بچے کے والدین اس کی پیدائش سے متعلق ضروری سرکاری کاغذی کارروائی انجام دے دیتے ہیں۔
یعنی آر جی ٹو فارم (Form RG-2) جسے B-Form بھی کہا جاتا ہے۔ (پرانے شناختی کارڈ نمبر یکم جنوری 2004 سے منسوخ کر دیے گئے ہیں مگر تا حال پھر بھی کسی احتیاطی ضرورت کے تحت نئے کارڈ میں اس کا بھی اندراج کیا جاتا ہے، نادرا کے اس نئے کارڈ میں کئی ایسی خصوصیات شامل ہیں جو اس کارڈ کے معلومات کو مستند اور درست بنانے کے ساتھ ساتھ جعل سازی کی روک تھام میں بھی معاون ہیں ۔
بڑھتے ہوئےجرائم کی روک تھام حکومت بھی سرگرم ہے اور سکیورٹی ادارے بھی، نادرا نے لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں مقیم ایک افغان خاندان کے 11افراد کے شناختی کارڈ منسوخ کرکے ضبط کرلئے،جبکہ غیر قانونی طور پر قومی شناختی کارڈز بنانے پرنادرا کے ایک افسر سمیت چار ملازمین کے خلاف بھی تحقیقات شروع کردی گئیں۔
نادرا رپورٹ کے مطابق ماڈل ٹاؤن ایکسٹینشن میں مقیم ایک ہی خاندان کے 11افراد کے شناختی کارڈ منسوخ کردیئےگئے ہیں، نادرا نے افغانی نیشنل ہونے کے سبب 11افراد کے قومی شناختی کارڈز منسوخ کرکے ضبط کئے، تحقیقات کے بعد عبدالرحمٰن ,شیرالرحمن,لال باسا,عتیق اللہ مومن خان کے قومی شناختی کارڈ منسوخ کرکے ضبط کرلئے۔
اللہ رحمان,کملہ بی بی ,عباس خان,لیمہ بی بی ,عزیر خان,لائبہ اور طیبہ بی بی کے قومی شناختی کارڈ بھی منسوخ کردیئے گئے،تمام افراد کے پاس ایک سے زائد شناختی کارڈ موجود ہیں،غیر قانونی طور پر قومی شناختی کارڈز بنانے پرنادرا کے ایک افسر سمیت چار ملازمین کے خلاف بھی تحقیقات شروع کردیں گئیں ہیں۔
مشکوک خاندان کو دسمبر2019 میں نوٹس جاری کئے گئے،مقررہ وقت میں تسلی بخش جواب جمع نہ کرانے کے باعث تمام شناختی کارڈز منسوخ کردیئے گئے۔